لندن کے مسلمان مئیر صادق خان کے خلاف اسلاموفوبک سوشل میڈیا پوسٹس کی تعداد گزشتہ ایک سال میں دگنی ہو گئی ہے۔
ایک حالیہ تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ 2024 کے دوران تقریباً 28 ہزار پوسٹس میں صادق خان کو مسلم دشمن جملوں کے ساتھ نشانہ بنایا گیا۔تحقیق کے مطابق، صرف اس سال اب تک 2,180 مرتبہ صادق خان کے نام کے ساتھ اسلاموفوبک الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔ ان پوسٹس میں انہیں مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تعصب کی علامت کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ 89 فیصد اسلاموفوبک مواد "ایکس” (پہلے ٹویٹر) پلیٹ فارم پر شیئر کیا گیا، جو اس وقت ایلون مسک کی ملکیت ہے۔ اس پلیٹ فارم کی زیر انتظامی میں کچھ متنازعہ شخصیات جیسے ٹامی رابنسن کے اکاؤنٹس کو دوبارہ بحال کیا گیا ہے، جنہیں ماضی میں انتہاپسند نظریات کے حوالے سے تنقید کا سامنا تھا۔
تحقیق کے نتائج سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ صادق خان کے مسلمان ہونے کو ان کے خلاف سازشوں اور نفرت انگیز مہموں کا ہدف بنایا جا رہا ہے۔ یہ مہمیں ان کے سیاسی کیریئر اور شخصیت کو متاثر کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہیں، اسلاموفوبک مواد کی یہ بڑھتی ہوئی مقدار ایک سنجیدہ تشویش کا باعث ہے، خاص طور پر اس وقت جب دنیا بھر میں مسلم کمیونٹی کے خلاف تعصب اور نفرت کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ اس تناظر میں، یہ سوالات بھی اٹھتے ہیں کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ان مواد کو روکنے اور اس کے خلاف مؤثر کارروائی کرنے کے لیے کیا اقدامات کر رہے ہیں۔
مئیر صادق خان کے خلاف اس نوعیت کی مہمات نہ صرف لندن بلکہ عالمی سطح پر بھی مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تعصب کی عکاسی کرتی ہیں، اور اس پر روک تھام کے لیے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔