جماعت اسلامی کی کال پر آج ملک گیر احتجاج جاری ہے۔
کراچی اور اسلام آباد میں غزہ و فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند کیے گئے ہیں، اسلام آباد کی سڑکوں پر ٹریفک بھی معمول سے کم ہے،جماعتِ اسلامی کی اپیل پر فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے پنجاب کے چھوٹے بڑے شہروں میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جا رہی ہے۔
لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے امیرِ جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ ہڑتال نے ثابت کر دیا پاکستانی قوم فلسطینیوں کے ساتھ ہےاسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، ریاستی دہشت گردی میں اسرائیل اور بھارت پیش پیش ہیں، پاکستان عالمی سطح پر کشمیریوں کا مقدمہ لڑے، پاکستان کی بنیادی ذمے داری ہے کہ وہ کشمیریوں کا مقدمہ لڑے، پہلگام واقعے پر بھارت کا ڈرامہ دنیا کو پتہ چل گیا ہے، بھارت ہر کچھ عرصے کے بعد ڈرامہ کرتا ہے سندھ طاس معاہدہ بھارت اکیلے ختم نہیں کر سکتا، ورلڈ بینک ضامن ہے۔
ادھرانجمن تاجران کراچی نے دعویٰ کیا ہے جماعت اسلامی کی کال پر کراچی میں ہڑتال کے دوران شہر بھر میں دکانوں کو زبردستی بند کرایا جا رہا ہے۔
انجمن تاجران کراچی کے صدر جاوید شمس نے دکانوں کی زبردستی بندش کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہر قائد میں نامعلوم افراد کا کھلے عام گشت انتظامیہ کی کارکردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے لیاقت آباد، ناظم آباد اور کریم آباد سمیت کئی علاقوں میں کھلی ہوئی دکانوں کو بزور طاقت بند کروایا جا رہا ہے۔ تاجر رہنماؤں نے کہا کہ رینجرز اور پولیس افسران کے دعوے کہ شہر میں امن قائم ہے اب صر ف دعووں تک محدود نظر آتے ہیں۔
جاوید شمس نے آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی سے مطالبہ کیا کہ وہ دکانیں زبردستی بند کرانے والے عناصر کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائیں۔
صدر انجمن تاجران نے یاد دہانی کروائی کہ کراچی کی تاجر برادری نے 7 اپریل کو فلسطینی مسلمانوں پر ظلم کے خلاف اپنی مارکیٹیں از خود بند کر کے یکجہتی کا مظاہرہ کیا تھا، لیکن اب کسی قسم کی زبردستی اور دباؤ کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گاتاجر برادری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہےکہ شہر میں کاروباری سرگرمیوں کےتحفظ کو یقینی بنایا جائے تاکہ تاجروں کو آزادانہ طور پر اپنا کاروبار جاری رکھنے کا حق حاصل ہو۔