اسرائیلی فضائیہ نے قطر کے دارالحکومت کے رہائشی علاقے پر حملہ کرتے ہوئے حماس کے سیاسی شعبے سے وابستہ افراد کو نشانہ بنایا، جسے قطر نے اپنی خودمختاری پر براہِ راست حملہ قرار دیا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق یہ کارروائی ایسے وقت میں کی گئی جب حماس کے نمائندے قطر میں امریکی حمایت یافتہ جنگ بندی منصوبے پر مذاکرات میں مصروف تھے۔یہ حملہ اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر کے اس بیان کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے بیرون ملک موجود حماس رہنماؤں کو بھی نشانہ بنانے کا عندیہ دیا تھا۔ ادھر اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون ساعر نے حال ہی میں جنگ بندی کی امریکی تجویز قبول کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔قطر کی وزارت خارجہ نے اس کارروائی کو “بزدلانہ” اور “مجرمانہ” اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ شہریوں کی سلامتی اور علاقائی استحکام پر حملہ ہے، جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔

الجزیرہ کے نمائندے کے مطابق حملہ کسی فوجی تنصیب پر نہیں بلکہ ایک مصروف رہائشی علاقے میں کیا گیا۔واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں میں اسرائیل کی کارروائیاں فلسطین، لبنان، شام، یمن، ایران اور تیونس سمیت چھ مسلم ممالک تک پھیل چکی ہیں، تیونس میں ایک اسرائیلی ڈرون نے غزہ جانے والے امدادی قافلے کو بھی نشانہ بنایا تھا۔

سیلابی صورتحال، جنوبی پنجاب شدید خطرے سے دوچار

عمران خان کی پھر سینیٹ کمیٹیوں سے استعفوں کی ہدایت

کورٹ میں پاک-بھارت ایشیا کپ میچ منسوخ کرنے کی درخواست دائر

شنگھائی الیکٹرک نے کے الیکٹرک خریدنے کی پیشکش واپس لے لی

Shares: