ایران نے چابہار کے قریب بڑی انٹیلی جنس کارروائی کرتے ہوئے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد سے وابستہ 141 ایجنٹس گرفتار کر لیے ہیں، جن میں 121 بھارتی شہری بھی شامل ہیں۔
اس پیش رفت نے بھارت کے مبینہ خفیہ کردار کو ایک بار پھر دنیا کے سامنے لا کھڑا کیا ہے۔ایرانی پاسداران انقلاب (IRGC) کے مطابق یہ افراد ایران کے حساس علاقوں میں تخریبی کارروائیوں کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔ دورانِ تفتیش ان کے قبضے سے خفیہ دستاویزات، انکرپٹڈ کمیونیکیشن ڈیوائسز، سیٹلائٹ فونز اور حساس ساز و سامان برآمد ہوا ہے، جو ان کے جاسوسی نیٹ ورک کا واضح ثبوت فراہم کرتا ہے۔
بھارتی تعلق اور علیحدگی پسند روابط
تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ گرفتار شدگان کا تعلق بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) اور بلوچستان یوتھ کنکشن (BYC) جیسے علیحدگی پسند گروپوں سے بھی ہے۔ ان روابط سے ایران اور پاکستان دونوں میں عدم استحکام پیدا کرنے کی سازشوں کا سراغ ملا ہے۔ایرانی انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار بھارتی شہری اسرائیلی موساد کے براہِ راست احکامات پر کام کر رہے تھے۔ اس خفیہ نیٹ ورک کے ذریعے ایران کی خودمختاری، علاقائی سلامتی اور تجارتی مفادات کو نشانہ بنایا جا رہا تھا۔
خفیہ منصوبہ "پروجیکٹ گڈون-عشا”
ایرانی حکام نے "پروجیکٹ گڈون-عشا” کے نام سے موسوم خفیہ منصوبے کی سلائیڈز برآمد کی ہیں، جن کے مطابق بھارت اور اسرائیل بلوچستان میں دہشت گردی کی مشترکہ منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ اس منصوبے میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ (RAW) کے براہِ راست ملوث ہونے کے شواہد بھی سامنے آئے ہیں، جن میں منی لانڈرنگ، اسلحے کی ترسیل اور ڈیجیٹل پروپیگنڈہ شامل ہیں۔
مالی معاونت اور شیل کمپنیاں
ایرانی رپورٹس کے مطابق بھارت ایران کے ساتھ بظاہر تجارتی شراکت داری کا دکھاوا کر رہا تھا، جب کہ ممبئی میں رجسٹرڈ شیل کمپنیوں کے ذریعے ایران مخالف گروہوں کو مالی معاونت فراہم کی جا رہی تھی۔ بھارتی شہری راجیش سنگھ پر الزام ہے کہ اس نے 32 لاکھ ڈالر ایسے عناصر کو منتقل کیے، جو ایران اور پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
ایرانی تجزیہ کاروں کا ردعمل
ایرانی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت درحقیقت مغربی اور صیہونی ایجنڈے کو فروغ دے رہا ہے اور مشرق وسطیٰ میں بدامنی پھیلانے والے عناصر کے ساتھ شراکت دار بن چکا ہے۔ وہ اسٹریٹجک خودمختاری کے پردے میں طویل مدتی سازشوں کا حصہ ہے، جس میں انسانی حقوق کی آڑ میں تخریب کاری، باغیوں کو اسلحہ کی فراہمی اور پروپیگنڈہ مہمات شامل ہیں۔
یہ واقعہ مشرق وسطیٰ میں بھارت کے کردار پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر رہا ہے اور تہران، اسلام آباد سمیت پورے خطے میں خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے۔