اسرائیل نے سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کے وزرائے خارجہ کو مقبوضہ فلسطین کے علاقے مغربی کنارے کے شہر رام اللہ جانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اتوار کو مغربی کنارے کے دورے کا ارادہ رکھتے تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی وزیر خارجہ کے علاوہ متحدہ عرب امارات، مصر، اردن، قطر اور ترکی کے وزرائے خارجہ بھی اتوار کو رام اللہ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کریں گے۔ اس ملاقات کا مقصد فلسطینی قیادت کے ساتھ علاقائی سلامتی اور فلسطینی مسئلے پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔سفارتی ذرائع نے بتایا ہے کہ سعودی وزیر خارجہ کی قیادت میں ایک وزارتی وفد رام اللہ جائے گا، جو 1967 میں اسرائیل کے فلسطینی علاقوں پر قبضے کے بعد سعودی وزیر خارجہ کا مغربی کنارے کا پہلا دورہ ہوگا۔ فلسطینی سفارت خانے کے ذرائع کے مطابق یہ دورہ تاریخی نوعیت کا حامل ہوگا کیونکہ اس سے سعودی عرب کی طرف سے فلسطینی عوام کی حمایت کا واضح اظہار ہوگا۔
تاہم، اسرائیل نے اس دورے کو روکنے کے لیے سخت مؤقف اختیار کیا ہے۔ ایک اسرائیلی اہلکار نے بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی عرب وزرائے خارجہ کو رام اللہ میں بلانے کی خواہش رکھتی ہے تاکہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے حق میں حمایت حاصل کی جا سکے، لیکن اسرائیل اس تجویز کو قبول نہیں کرتا۔اہلکار نے مزید کہا کہ اسرائیل مغربی کنارے کو یہودی ریاست بنانے کے اپنے منصوبے پر قائم ہے اور اس حوالے سے کسی بھی طرح کی بین الاقوامی کوششوں یا عرب وزرائے خارجہ کی مداخلت کو روکنا چاہتا ہے۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے علانیہ طور پر مغربی کنارے کو اپنی ریاست میں شامل کرنے کے منصوبے کا اظہار کیا ہے، جس سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔فلسطینی قیادت اور عرب ممالک کی جانب سے اس اسرائیلی اقدام کی شدید مذمت کی جا رہی ہے اور وہ عالمی برادری سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ فلسطینی عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائے۔