شمالی غزہ کے آخری اسپتالوں میں سے ایک کو اسرائیلی فوج نے زبردستی خالی کرا لیا ہے، جس کی وجہ سے مریضوں کی زندگیاں خظرے میں پڑ گئی ہیں۔
باغی ٹی وی کے مطابق کمال ادواں اسپتال کے نرسنگ ڈپارٹمنٹ کے سربراہ عید صباح نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ صیہونی فوج نے انتظامیہ کو مریضوں اور عملے کو صحن میں داخل کرنے کے لیے 15 منٹ کا وقت دیا۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد اسرائیلی فوجی اسپتال میں داخل ہوئے اور باقی مریضوں کو بھی نکال دیا۔اسرائیلی فوج نےکہا تھا کہ وہ اسپتال کے علاقے میں ایک آپریشن کر رہی ہے، جسے اس نے ‘حماس کے دہشت گردوں کا گڑھ’ قرار دیا ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے آپریشن شروع کرنے سے قبل ہسپتال سے شہریوں، مریضوں اور طبی عملے کے اسپتال خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔فوج نے یہ نہیں بتایا کہ مریضوں کو کہاں منتقل کیا جائے گا۔ تاہم اس ہفتے کے اوائل میں ایک اسرائیلی عہدیدار نے کہا تھا کہ وہ کمال ادوان اسپتال میں موجود افراد کو قریبی انڈونیشیا کے اسپتال منتقل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ڈاکٹر صباح کا کہنا تھا کہ یہ خطرناک ہے کیونکہ آئی سی یو میں ایسے مریض ہیں جو کوما میں ہیں اور انہیں وینٹیلیشن مشینوں کی ضرورت ہے اور انہیں منتقل کرنے سے وہ خطرے میں پڑ جائیں گے ان مریضوں کی منتقلی صرف خصوصی گاڑیوں میں ہی ممکن ہو سکتی ہے۔واضح رہے کہ چند گھنٹے قبل کمال ادوان ہسپتال کے ڈائریکٹر نے کہا تھا کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں پانچ طبی عملے سمیت تقریبا 50 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
سنچورین ٹیسٹ: دوسرا دن ختم، جنوبی افریقا کو برتری
ایس ایس پی انویسٹی گیشن لاہور کا اردل روم، افسران و اہلکار پیش
وزیراعظم نے اہم فصلوں سے متعلق 8 رکنی کابینہ کمیٹی بنا دی
سی ڈی اے کی میٹرو بس کے نئے روٹس کی منظوری
سندھ میں تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت