امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ غزہ امن منصوبے کے تحت پہلا مرحلہ پیر (6 اکتوبر) سے قاہرہ میں شروع ہوگا، جس میں تکنیکی مذاکرات کیے جائیں گے۔
’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق باخبر سفارتی ذرائع نے بتایا کہ حماس کی مذاکراتی ٹیم اتوار (5 اکتوبر) کو دوحہ سے قاہرہ پہنچے گی۔ ایک قطری وفد بھی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے قاہرہ جائے گا۔ٹرمپ کے 20 نکاتی جنگ بندی منصوبے کے پہلے مرحلے میں تمام اسرائیلی قیدیوں کی زندہ یا مردہ حالت میں واپسی شامل ہے، جس کے بدلے میں تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے تصدیق کی کہ ایک اسرائیلی وفد قاہرہ جائے گا تاکہ قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی پر عملدرآمد کے لیے ٹائم لائن کو حتمی شکل دی جا سکے۔یروشلم میں صحافیوں سے گفتگو میں نیتن یاہو نے کہا کہ امریکی تجویز میں حماس کو غیر مسلح کرنا بھی شامل ہے، یہ مقصد یا تو مذاکرات کے ذریعے پورا ہوگا یا پھر فوجی کارروائی سے۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کی شب اعلان کیا تھا کہ حماس نے ان کے امن منصوبے پر زیادہ تر مثبت ردعمل دیا ہے اور امن کے لیے تیار ہے ساتھ ہی انہوں نے اسرائیل سے کہا کہ فوری طور پر غزہ پر بمباری بند کرے۔یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ نے حماس کو الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ اتوار تک منصوبے پر جواب دے۔
بھارت شرمندگی کا شکار ،ورلڈ پیرا ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں آوارہ کتوں کا حملہ
روس کا بھارت کو جھٹکا، پاکستان کو جدید جیٹ انجن کی فراہمی کا اعلان
نیتن یاہو غزہ امن منصوبے پر کیسے مجبور ہوئے، امریکی اخبار نے بھانڈا پھوڑ دیا
چیف آف نیول اسٹاف ہاکی ٹورنامنٹ: فائنل میں پاکستان نیوی کی کامیابی