اسرائیل ایران پر کسی بھی جوابی کارروائی سے پہلے ہمیں بتائے،امریکا
واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو واضح کر دیا ہے کہ امریکا ایران پر جارحانہ آپریشن میں حصہ نہیں لے گا۔
باغی ٹی وی : امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نےاسرائیل پر ایران کے حملےکی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تناؤ میں اضافہ نہیں چاہتے، اسرائیل کے دفاع کی سپورٹ اور خطے میں اتحادیوں اور شراکت داروں سے مشاورت جاری رکھیں گےاسرائیل پر ایرانی حملے کے بعد امریکی وزیر دفاع لائیڈآسٹن نے اسرائیلی ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ کر کے کہا اسرائیل ایران پر کسی بھی جوابی کارروائی سے پہلے ہمیں بتائے۔
ایران کی طرف سے اسرائیل پر داغے جانے والے میزائل اور ڈرونز عراق اور شام کی فضائی حدود میں مار گرانے میں امریکا اور برطانیہ نے بھرپور کردار ادا کیا،ساتھ ہی ساتھ اردن کی فضائیہ نے بھی درجنوں ایرانی میزائل مار گرائے۔
امریکا کہنا ہے کہ اسرائیل کی سلامتی یقینی بنانے کردار ادا کرنا امریکی کمٹمنٹ کا حصہ ہے، برطانیہ کی رائل ایئر فورس نے بھی اسرائیلی سلامتی یقینی بنانے کے لیے اپنے حصۓ کا کردار ادا کیا امریکی صدر جو بائیڈن نے بتایا ہے کہ امریکا نے ایرانی حملے سے پہلے ہی اچھا خاصا بلڈ اپ کردیا تھا کمک بروقت پہنچائے جانے سے ایرانی حملہ ناکام بنانے میں کلیدی مدد ملی۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اِسی ہفتے امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل ایرک کُریلا کو اسرائیل بھیجا تھا تاکہ وہ اسرائیلی جرنیلوں کے ساتھ مل کر ممکنہ ایرانی حملے سے موثر دفاع کی جامع اور کارگر حکمتِ عملی تیار کریں۔
برطانوی اخبار گارڈین نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ خطے کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتِ حال کے پیشِ نظر چند ہفتوں کے دوران امریکی فوج نے میزائل شکن میکینزم خطے میں پہنچادیا تھا۔ اس حوالے سے فیصلے بروقت کیے گئے اور یوں اسرائیل کا تحفظ یقینی بنانے میں فیصلہ کن مدد ملی ایران کی طرف سے اسرائیل پر داغے جانے والے میزائلوں کو اردن کی فضا میں مار گرانے کے حوالے سے اردنی فضائیہ نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ اردنی فضائیہ نے دریائے اردن کے مشرقی کنارے پر اور عراق و شام کی سرحد سے ملحق علاقے میں ایرانی میزائل مار گرائے۔
گارڈین مطابق اب امریکی حکام اس امر کے لیے کوشاں ہیں کہ اسرائیل کو ایران کے خلاف کچھ بھی ایسا کرنے سے باز رکھا جائے جس کے نتیجے میں کسی علاقائی جنگ کے چھڑنے کا اندیشہ ہو اسرائیل کو کنٹرول کرنے کا مدار اس بات پر ہوگا کہ ایرانی حملے میں اسرائیل کا کتنا جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیل کے دفاع کے لیے امریکی فوج نے پچھلے ہفتے ہوائی جہاز اور بیلسٹک میزائل ڈیفنس ڈسٹرائرز کو خطے میں منتقل کیا تھا جن کے ذریعے اسرائیل کی طرف آنے والے ڈرونز اور میزائلز گرانے میں مدد ملی۔
ادھر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر وہ امریکا کے صدر ہوتے تو اسرائیل پر ایران کبھی حملہ نہ کرتا، اسرائیل پر حملہ اس لیے ہوا کیونکہ موجودہ حکومت نے بڑی کمزوری کا مظاہرہ کیا۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے داغےگئے 99 فیصد ڈرون اور میزائلوں کو تباہ کردیاگیا اسرائیلی وزیر دفاع کے مطابق ایران نے 300سے زائد پروجیکٹائل اسرائیل کی طرف داغے، بیلسٹک میزائلوں کی معمولی تعداد اسرائیلی سرزمین تک پہنچ سکی۔
واضح رہے کہ ایران نے اسرائیل پر ڈرون اور کروز میزائلز فائر کیے، ایرانی پاسدران انقلاب نے اسرائیل پر حملے کی باضابطہ تصدیق کی جبکہ اسرائیلی فوج نے بھی تسلیم کیا کہ ایران کے فائر کردہ کچھ میزائل اسرائیل میں گرے، ایران نے اسرائیلی دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے، گولان کی پہاڑیوں اور شام کے قریب اسرائیلی فوجی ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔