اسرائیل کی جانب سےغزہ کے النصر ہسپتال پر یکے بعد دیگرے دو فضائی حملے کیے گئے ہیں جس کے نتیجے میں 15 افراد شہید ہوگئے، جن میں 4 صحافی اورایک امدادی کارکن،بھی شامل ہیں۔
’روئٹرز‘ کے مطابق فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں النصر ہسپتال پر یکے بعد دیگرے دو حملے کیے گئے، پہلے حملے میں روئٹرز کے کیمرہ مین حسام المصری شہید ہوگئے جب کہ دوسرے حملے میں روئٹرز کے ایک اور فوٹوگرافر حاتم زخمی ہوگئے،دوسرا حملہ اس وقت ہوا جب امدادی کارکن، صحافی اور دیگر لوگ ابتدائی حملے کی جگہ پر پہنچے تھے اور حملے کی کوریج کررہے تھے۔
فلسطینی وزارت صحت نے دیگر 3 صحافیوں کی شہادت کی بھی تصدیق کی ہے جن میں خبر ایجنسی اے پی کی صحافی مریم ابو دغہ، الجزیرہ کا فوٹو جرنلسٹ محمد سلامہ اور امریکی ٹی وی این بی سی کا صحافی معاذ ابو طہہ شامل ہیں جب کہ شہید ہونے والوں میں ایک امدادی کارکن بھی شامل ہے۔
سپریم کورٹ نے منشیات برآمدگی کیس کےملزم کی بریت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا
غزہ کی سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بصل نے اسرائیل سے ’ہسپتالوں پر حملے بند کرنے اور امدادی سامان غزہ پہنچانے کا مطالبہ کیا کہاکہ،صہیونی ریاست غزہ پٹی میں شہریوں کے لیے زندگی کے تمام پہلو ختم کرنا چاہتا ہے، وہ بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے جرم کے علاوہ بھیپوری دنیا کے سامنے براہِ راست جرائم کر رہا ہے۔
وفاقی کابینہ کی ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب ریلیف فنڈ میں دینے کا فیصلہ واپس
واضح رہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 62 ہزار 600 سے زائد ہوچکی ہے جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی شامل ہے جب کہ ایک لاکھ 57 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں،فلسطینی صحافیوں کی انجمن کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیلی مظالم کے نتیجے میں اب تک 240 سے زیادہ فلسطینی صحافی غزہ میں شہید ہو چکے ہیں۔