تہران نے برطانیہ، امریکہ اور فرانس کو سخت تنبیہ کی ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر جاری حملوں کی حمایت نہ کریں۔

ایرانی حکام نے کہا ہے کہ اگر یہ ممالک علاقے میں موجود اپنے جہازوں اور فوجی اڈوں کے ذریعے اسرائیل کی مدد کریں گے تو ایران ان اہداف کو نشانہ بنائے گا۔یہ بیان ایرانی سرکاری میڈیا کی جانب سے رپورٹ کیا گیا ہے، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ تہران خطے میں اپنی خودمختاری اور سلامتی کے دفاع کے لیے بھرپور ردعمل دے گا۔

سابق برطانوی سفارتکار لارڈ ریکٹز نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ایران میں حکومت کے خلاف عوامی بغاوت کا امکان کم ہے بلکہ اس کے برعکس ایرانی عوام اپنے حکمرانوں کے ساتھ زیادہ متحد ہو سکتے ہیں۔لارڈ ریکٹز، جو 2010 سے 2012 تک برطانیہ کے پہلے قومی سلامتی مشیر رہے، کا کہنا تھا کہ اگرچہ ایران میں موجودہ نظام بہت ناپسندیدہ ہے، مگر اسرائیل کے حملوں کے فوری اثرات حکومتی قیادت کو مضبوط کر سکتے ہیں۔
نیتن یاہو اور اسرائیل کے بہت سے لوگ ایران میں موجود ملاوں کو ختم ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں، جو واقعی وہاں ناپسندیدہ ہیں، مگر میری رائے میں لوگ اسرائیل کے حملوں کی وجہ سے حکومت کی تبدیلی نہیں چاہتے۔” "فی الوقت یہ حملہ عوام کو اپنے رہنماؤں کے ساتھ متحد کر دے گا کیونکہ ملک پر اتنے بڑے حملے کے دوران عوام حکومت کا ساتھ دینا چاہے گی۔”

ایرانی ریاستی ٹی وی کے مطابق، ایرانی دارالحکومت تہران میں اسرائیلی حملے میں 60 افراد ہلاک، جن میں 20 بچے بھی شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق یہ حملہ ایک رہائشی کمپلیکس پر کیا گیا۔

اسرائیلی ایمبولینس سروس "ماگن ڈیوڈ آدوم” کے مطابق، حملے میں دو افراد ہلاک اور 19 زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں تقریباً 45 سالہ مرد اور 60 سالہ خاتون شامل ہیں۔ایمبولینس سروس نے بتایا کہ "60 سالہ خاتون کو مردہ حالت میں نکالا گیا جبکہ 45 سالہ مرد کو سی پی آر کے دوران ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں بعد میں اس کا انتقال ہو گیا۔”زخمیوں میں 16 کی حالت ہلکی، دو کی معتدل اور ایک کی حالت سنگین بتائی گئی ہے۔

Shares: