اسرائیل کا پیجرز میں دھماکا خیز مواد نصب کرنے کا انکشاف

0
169
pager

حالیہ رپورٹس میں اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے خلاف ایک نہایت پیچیدہ حملے کا انکشاف ہوا ہے جس میں پیجرز کے ذریعے دھماکا خیز مواد نصب کیا گیا۔ بین الاقوامی عسکری اور سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس کارروائی میں اسرائیلی انٹیلیجنس کے اعلیٰ تکنیکی ماہرین کا کردار سامنے آیا ہے۔ برسلز سے تعلق رکھنے والے مشہور تجزیہ کار ایلیاہ میگنیئر نے الجزیرہ کو ایک تفصیلی انٹرویو میں بتایا کہ اسرائیل نے کس طرح سے پیجرز میں چھیڑ چھاڑ کر کے انہیں ایک مہلک ہتھیار میں تبدیل کیا۔
ایلیاہ میگنیئر نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ حزب اللہ کے ارکان پر حملے میں استعمال ہونے والے پیجرز میں PETN نامی دھماکا خیز مواد نصب کیا گیا تھا، جو ایک نہایت خطرناک دھماکا خیز مواد ہے۔ انہوں نے بتایا کہ "اس دھماکا خیز مواد کو پیجر کے الیکٹرانک سرکٹ کے اندر اس مہارت کے ساتھ نصب کیا گیا تھا کہ اس میں غیر معمولی تکنیکی صلاحیتوں کی ضرورت تھی۔ یہ عمل ریاستی سطح پر کسی انٹیلیجنس ایجنسی کی مداخلت کی نشاندہی کرتا ہے۔حزب اللہ کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ پیجرز کی یہ مخصوص کھیپ براہ راست لبنان نہیں پہنچی تھی کیونکہ لبنان میں اس قسم کے آلات کی درآمد پر پابندی عائد ہے۔ میگنیئر کے مطابق، یہ کھیپ تین ماہ تک قریبی بندرگاہ پر رکی رہی، جس دوران اسرائیلی خفیہ ایجنسی کو دھماکا خیز مواد نصب کرنے کا مکمل وقت ملا۔

پیجرز کیسے دھماکے کا سبب بنے؟

میگنیئر نے مزید وضاحت کی کہ اسرائیلیوں نے پیجرز کو فعال کرنے کے لیے ایک خاص طریقہ اختیار کیا۔ انہوں نے ان پیجرز پر تین مرتبہ ایرر میسجز بھیجے، جس سے لوگ انہیں دیکھنے پر مجبور ہوئے۔ جیسے ہی پیجرز کو آن کیا گیا، وہ وائبریٹ کرنے لگے اور فوراً دھماکے سے پھٹ گئے۔ ان دھماکوں کی وجہ سے 300 سے زائد افراد نے اپنے دونوں ہاتھ کھو دیے، جبکہ بہت سے لوگوں کی ایک یا دونوں آنکھیں ضائع ہو گئیں۔ 150 سے زائد افراد نے اپنے پیٹ کا کچھ حصہ بھی ضائع کیا۔تفتیش کاروں نے ان پیجرز کا تکنیکی معائنہ کیا جو کسی وجہ سے پھٹ نہیں پائے تھے۔ ان میں سے کئی پیجرز جل گئے تھے یا ان کا ٹرگر سسٹم فیل ہو گیا تھا، جس سے تفتیشی ٹیم کو اس سارے نظام کی تفصیلات سمجھنے میں مدد ملی۔
الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے ایک اور دفاعی ماہر حمزے عطار نے بتایا کہ یہ حملہ حزب اللہ کے مواصلاتی نیٹ ورک کو توڑنے کی ایک کامیاب کوشش تھی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل پیجرز کے سپلائی چین کو ہدف بنانے میں کامیاب ہوا اور اس نے مائیکرو پروسیسرز میں مداخلت کی، جس کے نتیجے میں پیجرز اوورلوڈ ہو گئے اور دھماکے کا سبب بنے۔حمزے عطار کا کہنا تھا کہ اس حملے نے حزب اللہ کے سیکیورٹی سسٹم کو شدید نقصان پہنچایا اور اسے ایک پیچیدہ مسئلہ قرار دیا۔ ان کے مطابق، یہ حملہ مواصلات کی خامیوں کو ظاہر کرتا ہے اور یہ اس بات کی علامت ہے کہ اسرائیل نے کس حد تک تکنیکی برتری حاصل کی ہے۔یہ انکشافات حزب اللہ کے لیے نہ صرف سیکیورٹی کے حوالے سے بلکہ اس کی مواصلاتی صلاحیتوں کے لیے بھی بڑے چیلنجز کا سبب بنے ہیں، اور یہ حملہ خطے میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جاری کشیدگی میں ایک نئی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہ

Leave a reply