غزہ: اسرائیلی فوج نے غزہ کے النصر اسپتال کے قریب صحافیوں کے خیموں پر وحشیانہ حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک صحافی زندہ جل گیا، جبکہ سات دیگر صحافی جھلس کر زخمی ہو گئے۔ یہ حملہ غزہ کی موجودہ صورت حال میں ایک اور سنگین اضافہ ہے، جہاں اسرائیلی بمباری نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔

عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، اسرائیلی بمباری کا نشانہ بننے والے علاقوں میں الاقصیٰ اسپتال کے قریب بے گھر افراد کے خیمے بھی شامل ہیں، جہاں ایک بار پھر اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں متعدد فلسطینی شہید اور زخمی ہو گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں بے شمار عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں اور بے شمار افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔18 مارچ کو جنگ بندی معاہدہ توڑنے کے بعد سے اسرائیلی فوج کی کارروائیاں بڑھ چکی ہیں، جس کے نتیجے میں غزہ میں شدید انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج کی نسل کشی مہم میں مسلسل بچوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

غزہ کی موجودہ صورتحال میں بچوں کا بچپن شدید خطرے میں ہے، کیونکہ وہ بمباری کے نتیجے میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دفن ہو رہے ہیں۔ بچوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات اور ان کی حالت زار عالمی برادری کے لیے ایک سنگین تشویش کا باعث ہے۔ غزہ میں صحت کی سہولتیں ناکافی ہیں اور وہاں کے اسپتالوں پر مسلسل حملوں کے باعث علاج معالجہ کا عمل شدید متاثر ہو چکا ہے۔ان حملوں اور اسرائیلی فوج کی جانب سے بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام کے باوجود عالمی برادری کی جانب سے کوئی موثر ردعمل سامنے نہیں آیا ہے، جس سے فلسطینی عوام میں مزید مایوسی اور غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ غزہ کے عوام عالمی مدد اور انسانی حقوق کے تحفظ کی امید میں ہیں، تاکہ ان کی جان و مال کو تحفظ مل سکے۔

Shares: