اسرائیل نے ایران کے خلاف جاری جنگ کا جواز تہران کی جانب سے مبینہ نیوکلئیر بم بنانے کی کوششوں کو قرار دیا ہے، حالانکہ اسرائیل خود مشرق وسطیٰ کا واحد جوہری طاقت رکھنے والا ملک ہے۔
اماراتی اخبار دی نیشنل کے مطابق اسرائیلی مؤقف ہے کہ ایران اگر جوہری ہتھیار حاصل کر لیتا ہے تو خطے میں طاقت کا توازن متاثر ہوگا، تاہم اسرائیل نے کبھی سرکاری طور پر اپنے نیوکلئیر ہتھیاروں کی موجودگی تسلیم نہیں کی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کے پاس تقریباً 90 جوہری وار ہیڈز موجود ہیں، جبکہ دیمونا کے علاقے میں خفیہ نیوکلئیر پلانٹ اور ریسرچ سینٹر بھی سرگرم عمل ہیں۔ اسرائیل کا جوہری پروگرام 1952 میں ایٹامک انرجی کمیشن کے قیام سے شروع ہوا۔
آرمز کنٹرول ایسوسی ایشن کے مطابق اسرائیل نے 1960 کی دہائی سے دیمونا میں نیوکلئیر ری ایکٹر اور زیر زمین پلوٹونیم علیحدگی کا مرکز قائم کر رکھا ہے۔ ساتھ ہی اسرائیل نے آج تک جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) میں شمولیت اختیار نہیں کی۔
دوسری جانب ایران 1968 میں اس معاہدے پر دستخط کر چکا ہے، اور اسرائیل کا بنیادی ہدف ایران کو جوہری صلاحیت حاصل کرنے سے روکنا ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل اپنے دفاع کے حق کو جواز بنا کر مختلف ممالک پر حملے کرتا رہا ہے اور سات دہائیوں میں لاکھوں فلسطینیوں اور عربوں کو ہلاک کر چکا ہے۔
امریکا کا ایران اسرائیل جنگ میں فوری مداخلت سے گریز، فیصلہ موخر کردیا
سینیٹ کمیٹی نے پیٹرولیم لیوی، ڈیٹ سروس سرچارج اور چھوٹی گاڑیوں پر لیوی کی تجاویز مسترد کردیں
مشرق وسطیٰ کی کشیدگی پر اسرائیل میں امریکی سفارتی عملہ زیر زمین منتقل
ملک بھر میں مسلسل چوتھے دن سونے کی قیمت میں کمی
پی آئی اے کی نجکاری کی دوسری کوشش، 8 اداروں نے دلچسپی ظاہر کر دی