اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں امدادی ٹرکوں کا داخلہ روک دیا ہے جس کے باعث جنگ بندی کے معاہدے پر نیا بحران پیدا ہو گیا ہے۔ حماس نے اس صورتحال میں مصر اور قطر سے ثالثی کی درخواست کی ہے تاکہ موجودہ جنگ بندی معاہدے کو برقرار رکھا جا سکے۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کی تجویز کو اپنایا ہے، جس کے تحت رمضان اور پاس اوور کے دوران جنگ بندی کی تجویز دی گئی تھی۔ تاہم، اسرائیل کا مطالبہ یہ ہے کہ حماس پہلے مرحلے میں زندہ اور مردہ یرغمالیوں کا نصف رہا کرے، اور باقی افراد کو جنگ بندی کے مستقل معاہدے کے بعد رہا کیا جائے۔حماس نے اسرائیلی تجویز کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اصل جنگ بندی معاہدے پر قائم ہے، جس کے مطابق مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں مستقل جنگ بندی پر غور کیا جانا تھا۔ حماس کے مطابق 42 دن کی عارضی جنگ بندی میں توسیع ناقابل قبول ہے۔

غزہ میں امدادی سامان کی بندش کے باعث انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔ مقامی حکام اور انسانی حقوق کے ادارے مطالبہ کر رہے ہیں کہ امدادی ٹرکوں کو فوراً داخل ہونے کی اجازت دی جائے تاکہ خوراک، پانی اور ادویات کی کمی پوری کی جا سکے۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے فلسطینیوں کے لیے تمام قسم کی امداد لے جانے پر پابندی عائد کرنے کے خلاف انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیلی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق 5 غیر سرکاری اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے درخواستیں دائر کی ہیں جس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت غزہ میں امدادی سامان کے داخلے پر پابندی کے فیصلے کو روکنے کے لیے عبوری حکم جاری کرے۔ان درخواستوں میں شامل انسانی حقوق کی تنظیم "گیشا” نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل ایک بار پھر غزہ کی تمام کراسنگز پر اپنا کنٹرول استعمال کر رہا ہے اور جنگی ہتھیار کے طور پر امدادی سامان کی رسائی روک رہا ہے، جس میں خوراک، ادویات اور دیگر ضروری سامان شامل ہیں۔گیشا کی جانب سے مزید کہا گیا کہ غزہ کی پٹی میں 20 لاکھ افراد مقیم ہیں جن میں نصف بچے ہیں اور ان کی امداد روکنا جنگی جرم کے مترادف ہے۔

غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا اختتام ہفتے کو ہوا تھا، اور اس کے بعد اسرائیل نے یکطرفہ طور پر جنگ بندی میں عارضی توسیع کا اعلان کیا تھا۔ اس شرط پر کہ حماس جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کا آغاز کرے بغیر مزید یرغمالیوں کو رہا کرے۔ حماس کے انکار کے بعد اسرائیل نے گزشتہ روز غزہ میں امدادی سامان کا داخلہ روک دیا، جس کے باعث انسانی بحران مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔

Shares: