امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اعلان کردہ جنگ بندی کے وقت سے قبل ہی اسرائیل نے تہران پر شدید حملے کیے، جبکہ ایران کے مختلف شہروں جیسے کرج اور راجائی میں بھی کئی زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ عرب میڈیا کے مطابق ایران نے بھی اسرائیل پر اب تک چھ مرحلوں میں ڈرون اور میزائل حملے کیے، جن میں سے آخری حملہ جنگ بندی کے وقت کے بعد کیا گیا۔

ایرانی میزائل حملوں کے نتیجے میں اب تک تین اسرائیلی ہلاک اور پانچ زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی میں ایک نیا موڑ اس وقت آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ٹی وی پر اعلان کیا کہ اسرائیل اور ایران نے جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے رابطہ کر کے انہیں جنگ بندی کے حوالے سے مطلع کیا اور بتایا کہ ایرانی فوجی طاقت کمزور ہو چکی ہے، اس لیے مزید جنگ کی ضرورت نہیں۔ امریکی ٹی وی رپورٹ کے مطابق قطری رہنماؤں نے ایران کو جنگ بندی کی تجاویز دی تھیں اور امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے صدر ٹرمپ اور قطری حکام کے درمیان رابطہ کر کے جنگ بندی کے لیے ثالثی کا کردار ادا کیا۔صدر ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل اور ایران دونوں نے امن کی بات کی ہے اور دنیا، خاص طور پر مشرق وسطیٰ، اس جنگ کی اصل فاتح ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو امن، محبت اور خوشحالی نصیب ہوگی، اور اگر یہ راستے سے ہٹ گئے تو بہت کچھ کھو دیں گے۔

ایرانی ردعمل اور جنگ بندی کی حقیقت
تاہم ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان ابھی تک کوئی ‘معاہدہ’ یا جنگ بندی نہیں ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ ایرانی افواج کی کارروائیاں صبح 4 بجے تک جاری رہیں اور ان کا کہنا تھا کہ فوجی آپریشنز روکنے کا حتمی فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔عراقچی نے مزید کہا کہ ایران کی افواج ہر حملے کا جواب دینے کے لیے مکمل تیار ہیں اور دشمن کے حملوں کا جواب خون کے آخری قطرے تک دیا جائے گا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے پہلے بھی کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے صبح 4 بجے تک اپنی جارحیت بند کر دی تو ایران کی جانب سے مزید کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔

ایرانی عہدیدار کی جانب سے جنگ بندی کی تصدیق
تاہم بعد میں ایک سینئر ایرانی عہدیدار نے کہا کہ ایران نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی تجویز قبول کر لی ہے، جو کہ امریکی صدر کے دعوے کی تائید ہے۔

صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل” پر بیان جاری کیا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان مکمل جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے 6 گھنٹوں میں دونوں فریق اپنے جاری مشن مکمل کریں گے اور 12 گھنٹے بعد جنگ ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی ایران سے شروع ہوگی اور 12 گھنٹے بعد اسرائیل بھی اسے نافذ کرے گا، جس کے بعد 24 گھنٹے کے اندر 12 روزہ جنگ کا باضابطہ خاتمہ ہو جائے گا۔

خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق، امریکی صدر اور نائب صدر نے امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے بھی اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔ ٹرمپ نے امیر قطر سے کہا کہ اسرائیل جنگ بندی کے لیے تیار ہے اور ایران کو بھی قائل کرنے میں قطر کی مدد درکار ہے۔ بعد ازاں قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبد الرحمان الثانی نے ایرانی حکام سے بات چیت کر کے انہیں امریکی جنگ بندی کی تجویز پر راضی کر لیا۔

یہ تنازعہ جو "12 روزہ جنگ” کے نام سے جانا جا رہا تھا، اب بظاہر ختم ہونے کے قریب ہے۔ صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کو اس جنگ بندی پر مبارکباد دی اور کہا کہ اس سے نہ صرف مشرق وسطی بلکہ پوری دنیا کو امن، خوشحالی اور استحکام کا موقع ملے گا۔

Shares: