اسرائیل نے ایک بار پھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے رفح کراسنگ کھولنے سے انکار کر دیا ہے۔ صہیونی حکومت کے اس فیصلے سے غزہ میں امداد کی فراہمی ایک بار پھر غیر یقینی ہو گئی ہے۔

قطری نشریاتی ادارے اور غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب مصر میں فلسطینی سفارتخانے نے اعلان کیا تھا کہ غزہ اور مصر کے درمیان واقع رفح کراسنگ پیر کو دوبارہ کھول دی جائے گی۔رفح کراسنگ غزہ کی پٹی کے جنوبی حصے میں واقع اہم سرحدی گزرگاہ ہے۔ تاہم اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ رفح کراسنگ نہیں کھولی جائے گی۔بیان کے مطابق گزرگاہ کھولنے کا فیصلہ اس بات پر منحصر ہوگا کہ حماس اپنے وعدے پر کس حد تک عمل کرتی ہے، جس میں ہلاک یرغمالیوں کی لاشوں کی واپسی اور طے شدہ فریم ورک پر عمل شامل ہے۔

اس سے قبل قاہرہ میں فلسطینی سفارتخانے نے اعلان کیا تھا کہ پیر سے مصر میں مقیم فلسطینیوں کو رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ واپس جانے کی اجازت دی جائے گی۔ تاہم اس بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا تھا کہ انسانی امداد کو بھی گزرنے دیا جائے گا یا نہیں۔اسرائیل کے تازہ بیان کے بعد یہ منصوبہ غیر یقینی صورتحال کا شکار ہو گیا ہے۔اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق دو سالہ تباہی کے بعد جنگ بندی کے تحت روزانہ اوسطاً 560 ٹن خوراک غزہ میں داخل ہو رہی ہے، جو اب بھی ضرورت سے کہیں کم ہے۔

واضح رہے کہ مئی 2024 میں اسرائیلی افواج نے رفح کراسنگ پر قبضہ کر لیا تھا، جس کے بعد یہ گزرگاہ امدادی سامان کے لیے بند کر دی گئی تھی، تاہم 2025 کے آغاز میں عارضی جنگ بندی کے دوران کچھ وقت کے لیے دوبارہ کھولی گئی تھی۔دو سال کی بمباری اور ناکہ بندی کے باعث غزہ میں خوراک، ادویات، رہائش اور دیگر بنیادی امداد کی شدید قلت برقرار ہے.

پکتیکا کرکٹ گراؤنڈ پر حملے کا پروپیگنڈا بے نقاب، رہائشیوں نے افغان دعوے کو جھوٹ قرار دے دیا

پاکستان امن چاہتا ہے مگر سرحد پار دہشت گردی کا سامنا ہے، وزیراعظم

وعدے پورے نہیں ہوئے، حکومت کو ایک ماہ کی مہلت دی ہے: پیپلز پارٹی

پی سی بی نے سہ فریقی ٹی 20 سیریز کے لیے زمبابوے کو فائنل کر لیا

Shares: