سعودی عرب نے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام اور غزہ میں جنگ کے خاتمے تک اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں لائیں گے۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے نیویارک میں فرانس کے وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو کے ساتھ اعلیٰ سطح کی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ،فلسطینی ریاست کے قیام اور غزہ میں جنگ کے خاتمے تک اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں لائیں گے، یہ کانفرنس سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ میزبانی میں دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے منعقد کی گئی تھی۔
شہزادہ فیصل نے کہا کہ ’مملکت کے لیے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا معاملہ فلسطینی ریاست کے قیام سے مشروط ہے،سعودی عرب ابراہام معاہدوں کو فلسطین کے لیے تسلیم کیے جانے سے جوڑ کر دوبارہ آغاز کر سکتا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ’ہمیں پوری امید ہے کہ آج جو واضح اتفاق رائے سامنے آیا ہے، اور جو کل بھی ظاہر ہو گا اور جو فلسطینی ریاست کے قیام کی جانب ایک مضبوط تحریک کی نشاندہی کرتا ہے، وہ اس بات چیت کا دروازہ کھول سکتا ہے جس کا تعلق تعلقات کی بحالی سے ہے‘۔
سیلابی موسم کے دوران غلط معلومات سے نمٹنے کے لیے ٹک ٹاک کی ہدایات جاری
بنوں:تخریب کاروں کی جانی خیل پل کو دھماکہ خیز مواد سے اڑانے کی کوشش
مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش کی پیشگوئی
شہزادہ فیصل نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی بات اس وقت تک ممکن نہیں جب تک غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے،بات چیت صرف اسی صورت میں شروع ہو سکتی ہے جب غزہ میں جاری تنازع ختم ہو اور وہاں کے عوام کی اذیتوں میں کمی آئے، کیونکہ ایسے حالات میں تعلقات کی بحالی پر بات کرنے کی نہ تو کوئی وجہ ہے، نہ ہی کوئی ساکھ‘،اس کے بعد ہمیں فلسطینی ریاست کے قیام کے بارے میں بات کرنی ہو گی، اور جب یہ ہدف حاصل ہو جائے، تب ہی ہم تعلقات کو معمول پر لانے کے بارے میں بات کر سکتے ہیں-