بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) پر امریکا کی جانب سے مکمل پابندیاں عائد کیے جانے کا امکان ہے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ نے کہا کہ عالمی اداروں نے ورلڈ آرڈر تباہ کیا ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ دنیا کے سامنے یہ صورت حال رکھیں گے، امریکی عوام نے انہیں احتساب کے لیے منتخب کیا ہے اور وہ یہ احتساب ضرور کریں گے۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا اس ہفتے ہی آئی سی سی پر مکمل پابندیاں عائد کر سکتا ہے، جس سے عدالت کے روزمرہ امور شدید متاثر ہوں گے۔ یہ اقدام اسرائیل کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کے جواب میں زیر غور ہے۔

امریکا اس سے قبل آئی سی سی کے متعدد ججوں اور پراسیکیوٹرز پر پابندیاں لگا چکا ہے، تاہم ادارے کو مجموعی طور پر پابندیوں کی فہرست میں شامل کرنا ایک غیر معمولی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالتی حکام نے اس صورتحال پر ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے، جب کہ رکن ممالک کے سفارتکار بھی مشاورت کر چکے ہیں۔ ایک امریکی عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ "ادارہ جاتی پابندیوں” پر غور جاری ہے مگر ان پر عمل درآمد کے وقت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے الزام لگایا کہ آئی سی سی نے امریکا اور اسرائیلی اہلکاروں پر "غیر حقیقی دائرہ اختیار” جتایا ہے۔ ان کے مطابق عدالت کے پاس ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ذریعے راستہ بدلنے کا موقع ہے، بصورت دیگر امریکا اپنے فوجی اہلکاروں اور مفادات کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کرے گا۔

ذرائع کے مطابق ممکنہ پابندیوں کے خدشے کے پیش نظر آئی سی سی نے اپنے عملے کو 2025 کے باقی سال کی تنخواہیں مقدم ادا کر دی ہیں تاکہ مالی رسائی میں ممکنہ مشکلات سے بچا جا سکے۔ عدالت نے متبادل بینکنگ سروسز اور سافٹ ویئر فراہم کنندگان کی تلاش بھی شروع کر دی ہے۔دی ہیگ میں قائم عدالت نے حال ہی میں اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو، سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ اور حماس کے رہنماؤں پر غزہ جنگ کے دوران مبینہ جرائم کے الزامات عائد کیے تھے۔

سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کے 125 رکن ممالک میں سے بعض اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکی اقدامات کے خلاف آواز اٹھائیں گے، تاہم اشارے مل رہے ہیں کہ واشنگٹن عدالت پر دباؤ بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔

ٹیکس نادہندگان کی مخبری پر انعامی رقم 15 کروڑ کرنے کی سفارش

لاکھوں قانونی مہاجرین کو واپس بھیج کر £230 بلین بچائیں گے، نائجل فراج

محض الفاظ نہیں، عملی اقدامات سے خواتین کو بااختیار بنانا ہوگا،اسحاق ڈار

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کا 80واں اجلاس شروع، وزیراعظم خطاب کریں گے

Shares: