غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو دو سال مکمل ہوگئے، اس دوران 67 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 70 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ لاکھوں شہری قحط اور فاقہ کشی کا شکار ہیں۔
7 اکتوبر 2023 سے جاری حملوں میں اسرائیل اب تک غزہ پر 2 لاکھ ٹن بارود برسا چکا ہے، جو ہیروشیما اور ناگا ساکی پر گرائے گئے ایٹمی بارود سے کئی گنا زیادہ ہے۔ فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق شہدا میں کم از کم 20 ہزار بچے شامل ہیں، یعنی اوسطاً ہر گھنٹے میں ایک بچہ شہید کیا گیا۔امریکی تحقیقی ادارے اے سی ایل ای ڈی کی رپورٹ کے مطابق دو برس میں غزہ پر 11 ہزار سے زائد فضائی و ڈرون حملے اور 6 ہزار سے زیادہ توپ خانے کی گولہ باری کی گئی۔ اس وقت اسرائیلی فوج نے غزہ کے 75 فیصد علاقے پر قبضہ کر رکھا ہے، جبکہ غزہ سٹی پر حملے سے قبل تباہی کی شدت ریکارڈ سطح تک جا پہنچی تھی۔
اقوام متحدہ کے مطابق اگست تک غزہ کی 92 فیصد رہائشی عمارتیں اور 88 فیصد تجارتی تنصیبات تباہ یا شدید نقصان کا شکار ہو چکی ہیں۔ اسپتال، مساجد، تعلیمی ادارے اور شہری انفرااسٹرکچر بڑے پیمانے پر مٹائے جا چکے ہیں۔اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 125 طبی مراکز کو نشانہ بنایا گیا، جن میں 34 اسپتال شامل ہیں۔ 1722 طبی و امدادی کارکن شہید اور سیکڑوں کو قید کیا گیا۔ چند فعال اسپتال ناکافی سامان کے باعث مریضوں کو سہولیات دینے سے قاصر ہیں۔
غزہ کی محصور پٹی میں صحافی بھی محفوظ نہ رہ سکے، دو برس کے دوران تقریباً 300 صحافی اور میڈیا ورکرز اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنے۔رپورٹ کے مطابق غزہ کی تین فیصد آبادی شہید ہو چکی ہے اور لاکھوں شہری بے گھر ہیں، جو انسانی تاریخ کے بدترین سانحات میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔
کراچی پولیس نے برطانوی پولیس افسر کا گم سامان برآمد کر کےحوالے کر دیا
راولپنڈی میں آپریشن، انتہائی مطلوب افغان ڈکیت سمیت 3 ملزمان ہلاک
جاسوس کی گرفتاری پر بھارتی میڈیا نے وسیم اکرم کی تصویر دیکھا دی
بنوں میں دہشتگردوں کے حملے، 2 اساتذہ اور بی آئی ایس پی کے 2 اہلکار اغوا