اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں یورپی سفارتی وفد پر فائرنگ کردی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی وفد جنین کیمپ میں اسرائیلی آپریشن کی تباہ کاریوں کامعائنہ کرنے آیا تھا تاہم اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں ارکان نے بھاگ کر جان بچائی،یورپی وفد پر فائرنگ کے واقعے پر فرانس، جرمنی اور مصر کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے جب کہ یورپی یونین کی جانب سے تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ غزہ پر بھی اسرائیلی بمباری کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں مزید 70 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے ہیں،اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث 2 مارچ سے اب تک غذائی قلت سے بھی 326 فلسطینی شہیدہوچکے ہیں۔
اسرائیلی افواج نے بدھ کے روز غزہ پر شدید بمباری کرتے ہوئے مزید 93 فلسطینیوں کو شہید کر دیا، جب کہ یہودی آبادکاروں نے مغربی کنارے کے ایک گاؤں میں حملہ کر کے مسجد کو آگ لگانے کی کوشش کی۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی حملے میں جابلیہ میں النضر خاندان کے گھر کو نشانہ بنایا گیا، جہاں 4 افراد موقع پر ہی شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔
طبی ذرائع کے مطابق بدھ کی صبح سے غزہ میں جاری بمباری سے شہادتوں کی تعداد 93 ہو چکی ہے۔ وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی جنگ میں اب تک 53,655 افراد شہید اور 1,22,000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ تاہم حکومتی میڈیا دفتر کے مطابق یہ تعداد 61,700 سے تجاوز کر چکی ہے۔
دوسری جانب نابلس کے قریب واقع عقربا گاؤں پر یہودی آبادکاروں نے حملہ کیا، فلسطینیوں کی املاک نذرِ آتش کیں، اور مسجد کو نمازیوں کی موجودگی میں آگ لگانے کی کوشش کی۔ فلسطینی کارکن ایہاب حسن کے مطابق یہ اقدام واضح طور پر ’’زندہ انسانوں کو جلانے کی کوشش‘‘ تھا۔
اسرائیل نے عالمی دباؤ کے بعد دعویٰ کیا ہے کہ 100 امدادی ٹرک غزہ جانے کی اجازت دی گئی ہے، تاہم اقوامِ متحدہ کے مطابق یہ امداد نہایت ناکافی ہے اور زمینی حقائق میں کوئی بہتری نہیں آئی۔








