اسرائیلی فوج نے اٹلی سے غزہ کے لیے روانہ ہونے والی امدادی کشتی "حنظلہ” پر حملہ کر کے قبضہ جما لیا۔ کشتی پر خوراک، ادویات اور بچوں کا دودھ موجود تھا جو بین الاقوامی انسانی ہمدردی مشن کے تحت غزہ کے محصور شہریوں کے لیے روانہ کی گئی تھی۔
انٹرنیشنل کمیٹی ٹو بریک دی سیج آف غزہ کے مطابق ہفتے کے روز جب کشتی غزہ کے قریب پہنچی تو اسرائیلی فوجی اس کے قریب آنا شروع ہو گئے، جس پر کشتی سے ہنگامی مدد کا سگنل بھیجا گیا۔فریڈم فلوٹیلا کولیشن، جو اس مشن کو منظم کر رہی تھی، نے بتایا کہ امدادی کشتی اس وقت غزہ کے ساحل سے تقریباً 70 ناٹیکل میل کے فاصلے پر تھی جب اسرائیلی اہلکاروں نے زبردستی سواریاں اتارنے کے لیے کارروائی شروع کی۔
صیہونی حکام پہلے ہی خبردار کر چکے تھے کہ اگر کشتی نے راستہ نہ بدلا تو کارروائی کی جائے گی۔ عینی شاہدین کے مطابق صیہونی اہلکاروں نے جب کشتی پر چڑھائی کی تو کچھ دیر بعد لائیو ویڈیو نشریات بھی بند ہو گئیں۔کشتی پر موجود فرانسیسی رضاکار خاتون اما فوریو نے آخری لمحات میں اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ صیہونی فوج آچکی ہے، ہم اپنے فون سمندر میں پھینک رہے ہیں، غزہ میں قتل عام بند کرو۔”
امدادی کشتی پر 21 غیر مسلح افراد سوار تھے جن میں پارلیمنٹیرینز، ڈاکٹرز اور امدادی کارکن شامل تھے، تمام افراد بین الاقوامی قانون کے تحت انسان دوست مشن پر روانہ ہوئے تھے۔
غزہ پر صورتحال غیر واضح، اسرائیل خود فیصلہ کرے گا: صدر ٹرمپ
ایشیا کپ کا شیڈول جاری، بھارتی میڈیا اور سابق کھلاڑیوں کو منہ کی کھانی پڑی
حالیہ بارشوں سے 8 افراد جاں بحق، مجموعی اموات279 تک پہنچ گئیں
بھارتی بلے بازوں کی شاندار کارکردگی،مانچسٹر ٹیسٹ ڈرا