غزہ پر اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں اب تک 39 ہزار سے زائد بچے یتیم ہوچکے ہیں۔
قطری نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ کو جدید تاریخ کے ’سب سے بڑے یتیم بچوں کے بحران‘ کا سامنا ہے، فلسطینی ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں 39 ہزار سے زیادہ بچوں نے اپنے والدین میں سے ایک یا دونوں کو کھو دیا ہے۔ محصور غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک ہزاروں فلسطینی بچوں کے والدین شہید ہو چکے ہیں۔’فلسطینی یوم اطفال‘ کے موقع پر ایک بیان میں ایجنسی نے کہا کہ جنگ کے 534 دنوں کے دوران اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ میں 39 ہزار 384 بچوں نے اپنے والدین میں سے ایک یا دونوں کو کھو دیا ہے۔
اسرائیلی بمباری سے محصور غزہ تباہ ہوگیا ہے اور اس کی 23 لاکھ کی آبادی میں سے زیادہ تر بے گھر ہوچکی ہے۔بیورو نے کہا کہ ان میں تقریباً 17 ہزار بچے شامل ہیں جو اکتوبر 2023 سے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بعد سے اپنے دونوں والدین سے محروم ہو گئے ہیں۔فلسطینی سینٹرل بیورو آف اسٹیٹسٹکس بیورو کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بچے المناک حالات میں زندگی گزار رہے ہیں، جن میں سے بہت سے شکستہ خیموں یا تباہ شدہ گھروں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں، جہاں انہیں سماجی نگہداشت اور کوئی نفسیاتی مدد حاصل نہیں ہے، غزہ کی پٹی کو جدید تاریخ کے سب سے بڑے یتیم بچوں کے بحران کا سامنا ہے۔
بیان کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 17 ہزار 954 بچے شہید ہوئے ہیں، جن میں 274 نومولود بچے اور ایک سال سے کم عمر کے 876 بچے شامل تھے۔بے گھر افراد کو پناہ دینے والے خیموں میں 17 بچے یخ بستہ سردی ٹھٹھر کر شہید ہوئےجبکہ دیگر 52 بچے بھوک اور غذائی قلت کی وجہ سے جان سے چلے گئے۔فلسطینی ایجنسی نے بیورو نے خبردار کیا کہ 60 ہزار بچے شدید غذائی قلت اور آنے والے قحط کی وجہ سے موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔
ساحر حسن منشیات برآمدگی کیس میں اہم پیشرفت ہوگئی
عرب ممالک جانے والے سامان سے 208 کلو سے زائد منشیات برآمد
چیٹ جی پی ٹی نے شہری کو مقدمہ جیتوا دیا
بجلی کی قیمتوں میں کمی، وزیراعلیٰ پنجاب کا خراج تحسین
فیصل آباد،مسافر وین اور کار کی ٹکر، 26 افراد زخمی