اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے انٹرنیشنل ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے ایران کے شہر اصفہان کے نزدیک واقع جوہری تنصیب پر حملہ کیا ہے۔

آئی اے ای اے کے مطابق اس حملے میں سینٹری فیوج تیار کرنے والی ورکشاپ کو نشانہ بنایا گیا، تاہم وہاں کوئی جوہری مواد موجود نہیں تھا، جس کے باعث تابکاری کے کسی بھی خطرے کی تردید کی گئی ہے۔ادارے کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے بتایا کہ یہ ایران کی جوہری تنصیبات پر 13 جون کے بعد اسرائیل کی جانب سے تیسرا حملہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "اصفہان میں موجود سہولت پر صرف وہ آلات تیار کیے جاتے ہیں جو یورینیم کی افزودگی کے لیے استعمال ہوتے ہیں، لیکن وہاں جوہری مواد ذخیرہ نہیں کیا جاتا۔”

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایران اور اسرائیل کے درمیان فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ خطے میں مزید تناؤ سے بچا جا سکے۔ادھر جنیوا میں ایرانی وزیر خارجہ کی یورپی رہنماؤں سے ملاقات بھی ہوئی، جس میں ایرانی جوہری پروگرام پر گفتگو کی گئی۔ ایرانی اعلیٰ عہدیدار نے برطانوی خبر ایجنسی کو بتایا کہ یورپی ممالک کی پیش کردہ تجاویز غیر حقیقی ہیں اور کسی ممکنہ معاہدے کی جانب پیش رفت نہیں ہو رہی۔

ایرانی عہدیدار نے واضح کیا کہ ایران اپنے دفاعی صلاحیتوں یا میزائل پروگرام پر کوئی بات چیت نہیں کرے گا، اور یورینیم کی افزودگی ختم کرنے کا مطالبہ "ڈیڈ اینڈ” قرار دیا۔ جنیوا مذاکرات کا جائزہ لے کر اگلی ملاقات میں ایران اپنا باضابطہ ردعمل دے گا۔

پاکستان او آئی سی انسانی حقوق کمیشن کا دوبارہ رکن منتخب

کوئٹہ کے قریب سی ٹی ڈی کی کارروائی،5 دہشتگرد ہلاک، اسلحہ اور حساس نقشے برآمد

برازیل میں گرم ہوا کا غبارہ حادثے کا شکار، آگ لگنے سے 8 افراد ہلاک، 13 زخمی

نیب کی بڑی کارروائی:،ملک ریاض کے بیٹے اور بحریہ ٹاؤن کی 457 جائیدادیں منجمد

Shares: