اسرائیلی حملے کا جواب دینے کے لیے ایران کی ممکنہ تیاری
امریکی میڈیا کی حالیہ رپورٹ کے مطابق ایران 5 نومبر کو امریکی انتخابات سے قبل اسرائیل کے حملے کا ممکنہ جواب دینے کی تیاری کر رہا ہے، جو خطے میں مزید تنازعات کو جنم دے سکتا ہے۔ رپورٹ میں امریکی میڈیا نے نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کا جواب حتمی اور تکلیف دہ ہوگا، جو اسرائیلی جارحیت کا بھرپور ردعمل ہوگا۔ تاہم، امریکی میڈیا نے اپنے ذرائع کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں، لیکن رپورٹ میں اشارہ دیا گیا ہے کہ ذرائع ایرانی ہیں اور ان کے مطابق ایران کے فوجی ڈھانچے پر کیے جانے والے حالیہ اسرائیلی حملے ایران کے لیے کافی نقصان دہ ثابت ہوئے ہیں۔امریکی میڈیا کے مطابق، ایران نے اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اپنے فوجی انفراسٹرکچر کو محفوظ رکھنے کی بھرپور کوشش کی، لیکن داخلی ذرائع سے ملنے والی معلومات اس کے برعکس ہیں۔ رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایران نے اسرائیلی حملے کے نتیجے میں دو فوجی اہلکاروں کی شہادت کا اعتراف کیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل نے اس کے فوجی اہداف کو نشانہ بنایا۔
دوسری جانب، وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے ایک پریس بریفنگ میں ایران کو اسرائیلی حملے کا جواب نہ دینے کا مشورہ دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "ایران کو اسرائیل کے خلاف کارروائی نہیں کرنی چاہیے۔” وائٹ ہاؤس نے واضح کیا کہ اگر ایران اس کی خلاف ورزی کرتا ہے اور اسرائیل پر جوابی حملہ کرتا ہے تو امریکا اسرائیل کے دفاع میں اس کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ترجمان نے مزید کہا کہ "ایران کو اس معاملے میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اگر وہ جوابی کارروائی کا انتخاب کرتا ہے تو امریکا اسرائیل کے دفاع میں مضبوطی سے کھڑا رہے گا۔” ترجمان کے اس بیان کو خطے میں امریکی پالیسی کی سمت کے تعین میں اہم سمجھا جا رہا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا اسرائیل کو خطے میں اپنے اتحادی کی حیثیت سے ہر ممکن حمایت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
یاد رہے کہ یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے کیے جانے والے مبینہ حملے کے جواب میں اسرائیل نے 26 اکتوبر کو ایران کے خلاف میزائل حملے کیے تھے، جن میں ایران کے فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں ایران نے دو فوجی اہلکاروں کی شہادت کا اعلان کیا، جس کے بعد خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی۔ ایران کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کا مقصد ایران کی فوجی طاقت کو کمزور کرنا ہے، اور ان حملوں نے ایران کی سالمیت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔عرب میڈیا کی رپورٹس میں بھی امریکا اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تبصرہ کیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایران 5 نومبر کو اسرائیلی جارحیت کا جواب دیتا ہے تو اس کے خطے پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، کیونکہ اس سے نہ صرف ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگا بلکہ امریکا کے ساتھ بھی تعلقات میں مزید بگاڑ آ سکتا ہے۔امریکا اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے عالمی سطح پر کوششیں جاری ہیں۔ کچھ یورپی ممالک نے ایران اور امریکا کو مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے پر زور دیا ہے، لیکن حالیہ واقعات کے بعد یہ کوششیں مشکل نظر آتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایران نے جوابی کارروائی کی تو خطے میں نئے تنازعے کا خطرہ مزید بڑھ جائے گا، جو عالمی امن کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
امریکی میڈیا کی رپورٹ کے بعد یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی نے خطے میں خطرناک صورتحال پیدا کر دی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے ایران کو دی جانے والی وارننگ اور اسرائیل کی حمایت کا اعلان خطے میں طاقت کے توازن کو مزید بگاڑ سکتا ہے۔ ایران کا ممکنہ ردعمل نہ صرف اسرائیل بلکہ خطے کے دیگر ممالک پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔ اس لیے عالمی طاقتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس کشیدگی کو مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کریں تاکہ خطے میں مزید تنازعے سے بچا جا سکے۔