سوئیڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ نے الزام لگایا ہے کہ اسرائیلی حراست میں انہیں سخت اور غیر انسانی حالات کا سامنا ہے۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق گریٹا نے سوئیڈش حکام کو بتایا کہ وہ ایک ایسے سیل میں قید ہیں جو کھٹملوں سے بھرا ہوا ہے، ناکافی خوراک اور پانی فراہم کیا جا رہا ہے اور سخت فرش پر گھنٹوں بٹھایا جاتا ہے۔ ان کے مطابق کھٹملوں کے باعث جلد پر خارش اور دانے نکل آئے ہیں۔ای میل میں مزید کہا گیا کہ ایک قیدی نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی حکام نے گریٹا کو زبردستی جھنڈے پکڑوا کر تصاویر بنوائیں اور ایک نامعلوم دستاویز پر دستخط کرنے پر مجبور کیا جس سے انہوں نے انکار کر دیا۔
گریٹا ان 437 کارکنوں میں شامل ہیں جو گلوبل صمود فلوٹیلا کا حصہ تھے۔ یہ فلوٹیلا 40 سے زائد کشتیوں پر مشتمل تھا جو غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کر رہا تھا۔ اسرائیلی فورسز نے ان کشتیوں کو جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب روکا اور درجنوں کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔رپورٹ کے مطابق زیادہ تر قیدیوں کو نیگیو ریگستان کی کیتزیوٹ جیل منتقل کیا گیا ہے، جہاں عام طور پر فلسطینی قیدی رکھے جاتے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیم عدالہ نے کہا کہ کارکنوں کے بنیادی حقوق پامال کیے جا رہے ہیں اور انہیں پانی، ادویات اور وکلا تک فوری رسائی نہیں دی جا رہی۔
اطالوی وکلا کے مطابق قیدیوں کو کئی گھنٹوں تک کھانے پینے سے محروم رکھا گیا، صرف گریٹا کو کیمرے کے سامنے ایک پیکٹ چپس دیا گیا۔ وکلا نے جسمانی و زبانی تشدد کی بھی نشاندہی کی۔اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی اتمار بن گویر کو ایک ویڈیو میں کارکنوں کو دہشتگرد قرار دیتے ہوئے بھی دیکھا گیا، جبکہ قیدی ’فری فلسطین‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔
گارڈین کے مطابق اسرائیلی وزارتِ خارجہ سے مؤقف لینے کی کوشش کی گئی لیکن جواب نہیں دیا گیا۔
ایمل ولی خان کی سیکیورٹی واپس لے لی گئی
بھارتی ٹیچر نے دولت میں شاہ رخ خان کو پیچھے چھوڑ دیا
برطانیہ میں کوویڈ کی دو نئی اقسام کے پھیلاؤ میں تیزی
برطانیہ میں کوویڈ کی دو نئی اقسام کے پھیلاؤ میں تیزی