اسرائیلی وزیر کا مسجد اقصیٰ کے اندر یہودی عبادت گاہ بنانے کا اعلان،سعودی عرب کا ردعمل
اسرائیل کے وزیر برائے قومی سلامتی اتما بن گویر نے مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد اقصیٰ کے اندر یہودی عبادت گاہ بنانے کا اعلان کیا ہے
اسرائیلی انتہاپسند وزیر نے یہ اعلان کر کے گزشتہ برس اکتوبر سے جاری حماس اسرائیل جنگ کو مزید ہوا دی ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے وزیر اتمار بن گویر نے آرمی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ بنا سکے تو مقبوضہ بیت المقدس میں واقع مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں یہودی عبادت گاہ ضرور بنائیں گے، اس مقدس جگہ پر اسرائیلی جھنڈا بھی لگاؤں گا،
دسمبر 2022 میں قومی سلامتی کے وزیر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اتمار بن گویر 6 بار مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ کا دورہ کر چکے ہیں،مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ کا کنٹرول ظاہری طور پر اردن کے پاس ہے تاہم حقیقی طور پر کمپاؤنڈ میں داخلے کی اجازت کا کنٹرول اسرائیلی فورسز نے سنبھال رکھا ہے،اسرائیلی وزیر کا کہنا تھا کہ یہودیوں کو مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں عبادت کی اجازت ہونی چاہیے، جب عرب اپنی مرضی سے جہاں چاہیں عبادت کر سکتے ہیں تو یہودیوں کو بھی اپنی مرضی سے عبادت کی اجازت ہونی چاہیے،صیہونی ریاست کی موجودہ پالیسی اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ یہودی ماؤنٹ ٹیمپل میں جاکر عبادت کریں۔
اسرائیلی وزیر کئی بار مسجد اقصیٰ میں جا کر بے حرمتی کر چکے ہیں،خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق،اتمار بین گویراور 2,250 دیگر اسرائیلی یہودی ترانے گاتے ہوئے مسجد کے احاطے میں داخل ہوئے، اس دوران اسرائیلی پولیس کے اہلکاروں کی بڑی تعداد اتمار بین گویر کے ساتھ تھی،مسجد الاقصیٰ کے متولی نے کہا کہ وزیر بن گویر مسجد میں جمود برقرار رکھنے کے بجائے یہودیت کی مہم چلا رہے تھے۔ وہ مسجد اقصیٰ کے اندر کی صورتحال کو بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں انہیں بولنے کا حق نہیں ہے۔
مسجد اقصیٰ کمپاؤنڈ جسے یہودی ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں، مسلمانوں کے لیے تیسرا مقدس ترین مقام اور فلسطینیوں کی شناخت ہے، یہودی اسے پہلا اور دوسرا ٹیمپل تصور کرتے ہیں جسے 70 قبل مسیح میں رومیوں نے تباہ کر دیا تھا،اسرائیلی حکام کی جانب سے دہائیوں سے بنائے گئے قوانین کے تحت یہودی اور دیگر غیر مسلم مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں مخصوص اوقات میں جا سکتے ہیں تاہم انہیں وہاں کسی قسم کی عبادت کرنے یا کوئی بھی مذہبی نشان دکھانے کی اجازت نہیں ہے،آرتھوڈوکس یہودیوں کی جانب سے بھی اتمار بن گویر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور نامور یہودی ربیوں کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ کی حرمت کی وجہ سے کسی بھی یہودی کا وہاں داخلہ ممنوع ہے،حالیہ کچھ برسوں میں اتمار بن گویر جیسے سخت گیر مذہبی رہنماؤں کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ کی کئی بار بے حرمتی کی گئی اور اس دوران یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان جھگڑے بھی ہوئے،
مسجد اقصیٰ کی تاریخی اور قانونی حیثیت کا احترام کیا جائے،سعودی عرب
مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کی عبادت گاہ سے متعلق اسرائیلی وزیر کے بیان پر سعودی عرب کی جانب سے مذمت کی گئی ہے،سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ شدت پسندی پر مبنی اسرائیلی بیان مسترد کرتے ہیں، مسجد اقصیٰ کی تاریخی اور قانونی حیثیت کا احترام کیا جائے، عالمی برادری فلسطینی عوام کو درپیش انسانی المیے کی روک تھام کرے، عالمی قوانین اور قرار دادوں کی خلاف ورزیوں پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جائیں۔
یہودی وزیر کا بیان مشرقِ وسطیٰ اور عالمی امن سے کھیلنے کے مترادف ہے،طاہر اشرفی
پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمو د اشرفی نے بھی اسرائیلی وزیر کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیر اتمار بِن گویر کا بیان پورے عالم اسلام اور امن چاہنے والوں کے لیے لمحۂ فکریہ ہے،مسجدِ اقصیٰ میں یہودیوں کی عبادت گاہ بنانے کے بیان کی سخت مذمت کرتے ہیں، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوامِ متحدہ کو فوری طور پر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، یہودی وزیر کا بیان مشرقِ وسطیٰ اور عالمی امن سے کھیلنے کے مترادف ہے،عالمی برادری کو اسرائیلی وزیر کے اس بیان کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، اسرائیل کی سفاکیت اور بربریت کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے