اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو آج پارلیمنٹ کی تحلیل کے مطالبے پر ووٹنگ کا سامنا ہے، جس کے باعث ان کی حکومت کو بڑی سیاسی سبکی کا خدشہ لاحق ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق نیتن یاہو کی سخت گیر دائیں بازو کی حکومت کو اس وقت اندرونی مخالفت کا سامنا ہے، جہاں ان کے اہم اتحادی بھی فوجی سروس سے متعلق قانون پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ نیتن یاہو اس ووٹنگ کو مؤخر کرانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، تاہم کامیابی یقینی نہیں۔

اپوزیشن کی جانب سے پیش کیے گئے بل کی منظوری کی صورت میں پارلیمنٹ تحلیل ہو سکتی ہے۔ یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل اندرون و بیرون ملک دباؤ میں ہے، اور حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد سکیورٹی ناکامیوں کے باعث نیتن یاہو کی قیادت کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ الٹرا آرتھوڈوکس یہودی جماعتیں، جو اسرائیلی معاشرے کا تقریباً 13 فیصد ہیں، مذہبی تعلیم کی بنیاد پر فوجی سروس سے مستثنیٰ رہی ہیں۔ تاہم حالیہ جنگی صورتحال اور ریزرو فوجیوں کی بڑی تعیناتی کے بعد عوامی سطح پر ان چھوٹوں پر شدید اعتراضات سامنے آئے ہیں۔

حالیہ بحران کے تناظر میں نیتن یاہو کی حکومت کو جنگ کے بعد اب تک کے سب سے بڑے سیاسی چیلنج کا سامنا ہے، اور اگر حکومتی اتحاد ٹوٹا تو اس کے اثرات اسرائیل کے سیاسی منظرنامے اور جاری جنگی حکمت عملی پر گہرے ہوں گے۔

پاکستان، افغانستان اور یو اے ای کے درمیان سہ ملکی ٹی20 سیریز کی بات چیت جاری

امریکا اور چین کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا، صدر ٹرمپ کا اعلان

سندھ میں جدید ٹرانسپورٹ منصوبے، ای وی چارجنگ اسٹیشنز اور ڈبل ڈیکر بسز متعارف کرانے کا فیصلہ

ایران: کیمیکل پلانٹ میں آگ بھڑک اُٹھی، 3 افراد جاں بحق

پاکستان کا بھارتی وزیر خارجہ کے بیانات پر سخت ردعمل، جھوٹا بیانیہ قرار دے دیا

Shares: