غزہ کے لیے امداد لے جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلا کو روکنے کے لیے قابض صیہونی قوتوں کا ایک گھناؤنا اور منظم منصوبہ سامنے آ گیا ہے۔

بیڑے کی دو مرکزی کشتیوں کو بحری جہازوں نے گھیر لیا اور ان کے کمیونیکیشن آلات کو جام کر دیا گیا تاکہ بیڑے کے کمانڈ اور کنٹرول کو برخاست کیا جا سکے۔ اسرائیلی نشریاتی ادارے بھی اس کارروائی کی تصدیق کر رہے ہیں اور وہاں سے مخبرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل بعض کشتیوں کو سمندر میں ڈبونے کے اقدامات بھی زیرِ غور رکھ رہا ہے۔

رپورٹس کے مطابق گلوبل صمود فلوٹیلا غزہ تک امدادی سامان پہنچانے کے مقصد سے روانہ ہوئی تھی۔ جب بیڑا ہائی رسک زون میں داخل ہوا تو اسرائیلی بحریہ نے فوری طور پر سرگرمی دکھائی، بیڑے کی مرکزی کشتیوں کا محاصرہ کیا اور ان کے سیٹلائٹ و ریڈیو ابلاغ کو ناکارہ بنا دیا تاکہ امدادی کمانڈ اور ربطِ کار معطل ہو جائے۔ امدادی کارکنوں اور بحری جہازوں کے درمیان تناؤ بڑھنے کی اطلاعات ہیں، جبکہ بیڑے کے کچھ رکن عملے کی جانب سے رابطے بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے بھی واضح الفاظ میں خبردار کیا کہ اگر کسی پُرامن امدادی مشن پر حملہ ہوا تو یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور انسانیت کے خلاف جرم تصور کیا جائے گا۔ صدر پیٹرو نے عالمی برادری سے مل کر اس طرح کے اقدام کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات لینے کا کہا ہے۔

ماہرینِ بین الاقوامی قانون کے مطابق پُرامن امدادی مشنوں کو بین الاقوامی انسانی حقوق اور جنگی قوانین کے تحت تحفظ حاصل ہے۔ امدادی کشتیوں کے خلاف طاقت کے استعمال، خصوصاً وہ اقدامات جو جان و مال کے لیے خطرہ بنیں، بین الاقوامی انسانی قانون اور سمندری قوانین کے تحت سوالات پیدا کرتے ہیں۔ اگرچہ کسی ملک کو اپنی سلامتی کے حق کا دعویٰ حاصل ہے، مگر اس کا اطلاق متناسب اور غیر امتیازی اصولوں کے تحت ہونا چاہیے۔اس بیڑے میں موجود امدادی سامان میں خوراک، طبی کِٹس اور ضروری طبی ساز و سامان شامل ہونے کی اطلاعات ہیں ، اشیاء جن کی اشد ضرورت غزہ میں رہنے والے عوام کو درپیش ہے۔ اگر بیڑے کو روکا گیا یا سامان تک رسائی روکی گئی تو انسانی بحران اور بھی سنگین ہو سکتا ہے۔ اس کے برعکس، بیڑے کی محفوظ رہنمائی غزہ تک امداد پہنچانے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے اور بین الاقوامی دباؤ کو فعال کر سکتی ہے۔

Shares: