تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کرپشن کیسز میں 5 سال بعد عدالت میں پیش ہوگئے۔

باغی ٹی وی: اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ پر ہونے والے حملوں کو اب ایک سال سے زائد کا وقت گزر چکا ہے مگر اسرائیل میں اب بھی خوف کی فضا قائم ہےوزیراعظم نیتن یاہوکےخلاف کرپشن کیسز کی سماعت آج تل ابیب کے ایک تہہ خانے (بم پروف بنکر) میں قائم کی گئی عدالت میں ہوئی جہاں وہ 5 سال بعدعدالت میں پیش ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق دوران سماعت حکمران جماعت کے رہنما اور وزرا بھی نتین یاہو کی حمایت میں عدالت پہنچ گئے جب کہ غزہ جنگ کے مخالف اور جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے اسرائیلیوں نے بھی نتین یاہو کےخلاف مظاہرہ کیا ، مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں حماس کے زیر حراست تقریباً 100 یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مزید مذاکرات کریں۔

نیتن یاہو نے مقدمہ ملتوی کرانے کی کوشش کی مگر عدالت نے درخواستیں مسترد کردیں،نیتن یاہو کی گواہی تین دن تک جاری رہنے کا امکان ہے اور انہیں گواہی کے بعد وضاحت کے لیے دوبارہ بلایا جا سکتا ہے۔

روئٹرز کے مطابق 75 سالہ نیتن یاہو اسرائیل کے پہلے موجودہ وزیر اعظم ہیں جن پر کسی جرم کا الزام عائد کیا گیا ہے وہ ملک کے سب سے طویل عرصے تک خدمات انجام دینے والے رہنما ہیں، جو 2009 سے تقریباً مسلسل اقتدار میں ہیں، اسرائیلی وزیراعظم کو تین کیسز میں فراڈ، ایک کیس میں رشوت ستانی کے الزامات کا سامنا ہے۔

اسرائیل ایک سال سے زائد عرصے سے غزہ میں فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے خلاف جنگ کر رہا ہے، جس کے دوران نیتن یاہو کو ان کی عدالت میں پیشی شروع کرنے میں تاخیر ہوئی تھی لیکن گزشتہ جمعرات کو ججوں نے فیصلہ سنایا کہ اسے گواہی دینا شروع کر دینا چاہیے۔

عدالت نے کہا کہ غزہ کی جنگ اور پڑوسی ملک شام سمیت مشرق وسطیٰ میں وسیع تر انتشار سے پیدا ہونے والے ممکنہ نئے خطرات کے باوجود،رشوت خوری، دھوکہ دہی اور اعتماد کی خلاف ورزی کے الزام میں، نیتن یاہو ہفتے میں تین بار گواہی دیں گے-

Shares: