اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو سخت خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا، تو حماس کو اس کے سنگین اور ناقابل تصور نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نیتن یاہو نے پیر کے روز اسرائیلی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے حماس سے کہا کہ "اگر تم نے ہمارے یرغمالیوں کو رہا نہ کیا، تو تمہیں ایسے نتائج بھگتنا ہوں گے جن کا تم تصور بھی نہیں کر سکتے۔”نیتن یاہو نے اس دوران غزہ پٹی میں جنگ کی بحالی پر بھی زور دیا اور کہا کہ اسرائیل اس کے اگلے مرحلے کے لیے تیار ہو رہا ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اسرائیل جنگ کے آئندہ مرحلے میں پیش قدمی کے لیے تمام ضروری تیاریاں کر رہا ہے اور یہ جنگ رکنے والی نہیں ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دور اندیشی کی بھی حمایت کی، خاص طور پر غزہ پٹی کے بارے میں۔
اس خطاب کے دوران اسرائیلی پارلیمنٹ میں یرغمالیوں کے لواحقین نے شدید احتجاج کیا اور وزیر اعظم کے خلاف نعرے بازی کی۔ اس دوران سکیورٹی اہلکاروں اور یرغمالیوں کے لواحقین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔
یاد رہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا اختتام ہفتے کو ہوا تھا، جس کے بعد اسرائیل نے یکطرفہ طور پر جنگ بندی میں عارضی توسیع کا اعلان کیا تھا، لیکن اس شرط پر کہ حماس جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے سے قبل مزید یرغمالیوں کو رہا کرے۔ تاہم حماس نے اسرائیل کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع سے انکار کر دیا۔
حماس کے سینیئر عہدیداروں نے کہا کہ حماس نے پہلے ہی طے شدہ معاہدے کے تحت اسرائیلی یرغمالیوں کو مرحلہ وار رہا کرنے کی بات کی ہے، اور اس میں کسی بھی قسم کی توسیع پر وہ راضی نہیں ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے حماس کے انکار کے بعد، اسرائیل نے غزہ میں کھانے پینے اور دیگر سامان کی ترسیل روک دی ہے۔ اس حوالے سے اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں حماس نے 25 یرغمالیوں اور 8 لاشوں کو اسرائیل کے حوالے کیا، جس کے بدلے اسرائیل نے تقریباً 1800 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا۔
رپورٹس کے مطابق حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں 251 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ ان میں سے 58 افراد اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جن میں 34 افراد وہ ہیں جنہیں اسرائیلی فوج مردہ قرار دے چکی ہے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق، وزیر اعظم نیتن یاہو نے حماس پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے تاکہ وہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی شرائط کے مطابق توسیع قبول کرے۔