اسرائیل کی اٹارنی جنرل گلی بہاراؤ میاراہ نے وزیرِ اعظم بنیامن نیتن یاہو کی بیوی سارہ نیتن یاہو کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے شوہر کے مقدمہ کی سماعت کے دوران گواہوں کو دھمکایا ہے۔
اٹارنی جنرل کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، "یووڈا شو کے نتائج کے بارے میں گواہ پر دباؤ ڈالنے اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے شبہ میں تحقیقات کا آغاز کیا جانا چاہیے۔” یہ شو اسرائیل کے چینل 12 پر پچھلے ہفتے نشر کیا گیا تھا۔چینل 12 کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سارہ نیتن یاہو نے اپنے شوہر کے کرمنل ٹرائل میں گواہ کو دھمکایا تھا۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سارہ نیتن یاہو نے اٹارنی جنرل اور نائب ریاستی وکیل کو بھی ہراساں کیا۔سی این این نے اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر سے اس پر تبصرہ کرنے کے لیے رابطہ کیا ہے۔
تحقیقات کے آغاز سے چند گھنٹے قبل، وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے اپنی بیوی کا دفاع کرتے ہوئے ایک ویڈیو خطاب میں چینل 12 کی رپورٹ کو "جانبدار” اور "جھوٹا پراپیگنڈا” قرار دیا۔ انہوں نے کہا: "میں چاہوں گا کہ چینل 12 یا دیگر اشتعال انگیز چینل اس بات کی تحقیقات کریں کہ بائیں بازو کے کیمپ کے بارے میں کیا ہو رہا ہے، لیکن اس کا امکان نہیں ہے۔ یہ سچ میں کبھی نہیں ہوگا۔”
اسرائیل کے وزیرِ انصاف یاریو لیون نے اٹارنی جنرل کے حکم پر تنقید کی ، انہوں نے کہا، "جبکہ اسرائیلی شہری توقع رکھتے ہیں کہ جو پولیس کمشنر کو دھمکیاں دیں گے یا مزاحمت کی اپیل کریں گے، ان سے تفتیش کی جائے، اٹارنی جنرل اور ریاستی وکیل گلی گلی گوسپ پر مبنی ٹیلی ویژن کی رپورٹوں کے بعد تحقیقات شروع کر رہے ہیں۔”
انتہاپسند وزیرِ قومی سلامتی اٹامار بین-گویر نے بھی گلی بہاراؤ-میاراہ پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا، "جو حکومت کے وزیروں اور ان کے خاندانوں کو سیاسی طور پر تعاقب کرے، وہ اٹارنی جنرل کے طور پر خدمات انجام نہیں دے سکتا۔ یہ شرم کی بات ہے کہ ابھی تک کچھ لوگ سر ریت میں چھپائے بیٹھے ہیں اور اس حقیقت کو سمجھنے سے انکار کر رہے ہیں۔”
بنیامن نیتن یاہو کے خلاف کرپشن کا مقدمہ جنوری 2020 میں شروع ہوا تھا، جس کے بعد وہ اسرائیل کے پہلے وزیرِ اعظم بنے جو عدالت میں مجرم کے طور پر پیش ہوئے۔ ان پر فراڈ، بدعنوانی اور رشوت ستانی کے الزامات ہیں، جنہیں انہوں نے بار بار مسترد کیا ہے۔نیتن یاہو پر تین مختلف مقدمات میں الزامات عائد ہیں۔ کیس 1000 میں ان پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر ملکی کاروباری افراد سے سگار اور شیمپین جیسے تحائف حاصل کیے، جس کے نتیجے میں فراڈ اور اعتماد کی خلاف ورزی کی گئی۔ کیس 2000 میں ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اسرائیل کے ایک بڑے اخبار میں اپنے لیے موافق کوریج حاصل کرنے کی کوشش کی، بدلے میں ایک اور اخبار کی سرکولیشن کم کرنے کے لیے۔سب سے سنگین کیس، کیس 4000 میں، ان پر رشوت، فراڈ اور بدعنوانی کا الزام ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے دوست شاؤل ایلووچ، جو ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی بیذیک کے کنٹرولنگ شیئر ہولڈر تھے، کو 250 ملین ڈالر سے زائد مالیت کے ریگولیٹری فوائد پہنچائے۔نیتن یاہو نے ان تمام الزامات کی تردید کی ہے اور ان پر "جھوٹے الزامات” کا دعویٰ کیا ہے۔
آذربائیجان طیارہ حادثہ،دوسرا بلیک باکس مل گیا
نواز شریف کے پوتے کی نکاح کی تقریب میں تلاوت، ویڈیو وائرل