اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو آج بروز جمعرات اپنی اہلیہ کے ہمراہ ہنگری پہنچے ہیں، جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، ہنگری کے وزیرِ اعظم وکٹر اوربان نے نیتن یاہو کو اس ہفتے اپنے ملک آنے کی دعوت دی تھی۔ہنگری پہنچنے پر اسرائیلی وزیرِ اعظم کا بھرپور استقبال کیا گیا۔ ہنگری کے وزیرِ دفاع کرسٹوف سزالے نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے نیتن یاہو کا استقبال کیا اور لکھا کہ "ہم اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کو بوڈاپیسٹ میں خوش آمدید کہتے ہیں۔”

میڈیا رپورٹس کے مطابق، ہنگری کے وزیرِ اعظم کی جانب سے اسرائیلی وزیرِ اعظم کو دعوت دینا اور ان کا ہنگری کا دورہ، بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے جاری کردہ وارنٹِ گرفتاری کی خلاف ورزی ہے۔ آئی سی سی نے گزشتہ برس نومبر میں نیتن یاہو کے خلاف جنگی جرائم کے سلسلے میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، جسے نیتن یاہو نے مسترد کر دیا تھا۔ آئی سی سی کا رکن ملک ہونے کے ناطے، ہنگری کی قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ جاری شدہ وارنٹ گرفتاری پر عمل کرے۔ تاہم، ہنگری کے وزیرِ اعظم وکٹر اوربان نے اس وارنٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیلی وزیرِ اعظم کو گرفتار نہیں کریں گے۔

دریں اثنا، دی ہیگ میں قائم آئی سی سی کے صدر دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ ہنگری اور دیگر ریاستی جماعتوں کی قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ عدالت کے فیصلوں کو نافذ کریں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی گلوبل ریسرچ، ایڈووکیسی اور پالیسی کی سربراہ نے اس دورے پر اپنے ردِعمل میں کہا کہ ہنگری کی جانب سے نیتن یاہو کو دعوت دینا بین الاقوامی قانون کی کھلی توہین ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ یہ دعوت اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک میں آئی سی سی کے مطلوب جنگی مجرموں کو خوش آمدید کہا جاتا ہے۔

مودی سرکار کا جنگی جنون اور فسطایت ایک بار پھر بے نقاب

بیوی،سالے اور 6 سالہ بچے کو فائرنگ سے زخمی کرنیوالا ملزم گرفتار

Shares: