دو سال قبل حماس کے حملے کے بعد جنوبی اسرائیل کے کیبوتز نہال عوز سے نقل مکانی کرنے والے درجنوں شہری اب بھی خوف کے باعث گھروں کو واپس جانے سے گریزاں ہیں۔
رائٹرز کے مطابق 41 سالہ آویشائی ادری، جو اپنے چار بچوں کے ساتھ اسی کیبوتز میں رہتے تھے، نے بتایا کہ وہ واپسی چاہتے ہیں مگر تحفظ کے خدشات انہیں روک رہے ہیں۔ حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران انہوں نے اپنے خاندان کے ساتھ 17 گھنٹے بم شیلٹر میں گزارے تھے۔ اس حملے میں 15 افراد ہلاک اور آٹھ کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔جنگ بندی کے باوجود نہال عوز کے نصف سے زائد رہائشی اب تک واپس نہیں آئے۔ حکومت نے متاثرہ علاقوں کی ہنگامی حیثیت ختم کرتے ہوئے وہاں سے منتقل ہونے والوں کے اخراجات بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
کئی مکینوں کے مطابق جنگ بندی سے پہلے بھی غزہ سے راکٹ حملے جاری رہے، عمارتیں اب بھی تباہی کے آثار لیے کھڑی ہیں، اور سرحد پار سے توپخانے کی گھن گرج سنائی دیتی ہے
آئینی ترامیم عوامی اور ملکی مفاد میں ہوں گی تو خیر مقدم کریں گے،خالد مسعود سندھو








