رائٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ کر دیا اور جہازوں پر سوار ہوکر کیمرے بھی بند کرنا شروع کر دیے۔ صمود انتظامیہ نے قافلے میں شامل جہازوں کو گھیرنے کی تصدیق کر دی۔

اس سے قبل فلوٹیلا کے منتظمین نے کہا تھا کہ اسرائیلی نیوی آئندہ ایک گھنٹے میں قافلے کی درجنوں کشتیوں کو روک سکتی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جہاز "الما” پر موجود اراکین لائف جیکٹس پہنے ہوئے مداخلت کے انتظار میں تھے، جبکہ فلوٹیلا کمیٹی کی رکن یاسمین آقار نے بتایا کہ اسرائیلی بحری جہاز الما کو گھیر چکے ہیں۔رائٹرز نے مزید بتایا کہ بدھ کی رات تقریباً 20 نامعلوم بحری جہاز فلوٹیلا کے قریب آتے دیکھے گئے۔ گلوبل صمود فلوٹیلا میں 40 سے زائد کشتیوں پر تقریباً 500 افراد سوار ہیں جن میں پارلیمنٹیرینز، وکلا، انسانی حقوق کے کارکنان اور سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔

یہ قافلہ ادویات اور خوراک لے کر اسرائیل کی وارننگز کے باوجود غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس وقت جنگ زدہ علاقے سے تقریباً 90 میل کے فاصلے پر ہے۔ امدادی سامان اور ادویات لے کر جانے والا گلوبل صمود فلوٹیلا ہائی رسک زون میں داخل ہوگیا ہے جہاں اس پر اسرائیلی حملے کا شدید خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

رپورٹس کے مطابق فلوٹیلا کی متعدد کشتیوں کی لائیو فیڈ اچانک بند ہوگئی، شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ اسرائیلی بحریہ کی کارروائی کے نتیجے میں ہوا۔ اس سے قبل اطلاع ملی تھی کہ اسرائیلی جہاز نے فلوٹیلا کی کشتی "Alma” کو دونوں اطراف سے گھیر لیا ہے اور مداخلت قریب ہے۔ کارکنوں کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی وقت اسرائیلی فورسز کے سوار ہونے کے لیے تیار ہیں۔40 سے زائد کشتیوں پر مشتمل فلوٹیلا نے غزہ کے قریب ہائی رسک زون میں داخل ہوتے ہی لائیو ویڈیو فیڈ فعال کی تاکہ کسی ممکنہ کارروائی کی صورت میں دنیا بھر میں فوری ردعمل سامنے آسکے۔

اطلاعات کے مطابق اسرائیلی جنگی جہازوں نے فلوٹیلا کی دو کشتیوں کا گھیراؤ کرتے ہوئے ان کے مواصلاتی آلات جام کر دیے، تاہم فلوٹیلا نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنا سفر جاری رکھے گا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق بعض کشتیوں کو سمندر میں ڈبونے کا منصوبہ بھی زیرِ غور ہے۔اسپین، اٹلی اور یونان نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ فلوٹیلا پر موجود افراد کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔ ادھر اقوام متحدہ کی نمائندہ برائے انسانی حقوق فرانچیسکا البانیزے اور کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے بھی فلوٹیلا کو بلا رکاوٹ غزہ پہنچنے دینے پر زور دیا ہے۔

ترکیہ کے ڈرونز فضائی نگرانی کر رہے ہیں جبکہ اسپین اور اٹلی کے جہاز بھی فلوٹیلا کے ساتھ موجود ہیں، تاہم اٹلی نے اعلان کیا ہے کہ اس کا جنگی جہاز واپس لوٹ جائے گا۔اسرائیل نے فلوٹیلا کو غزہ پہنچنے سے روکنے کی دھمکی دیتے ہوئے مؤقف اپنایا ہے کہ یہ ’’قانونی بحری ناکہ بندی‘‘ توڑنے کی کوشش ہے۔ بین الاقوامی قانون کے مطابق انسانی ہمدردی کی امداد کو روکا نہیں جا سکتا۔مبصرین کے مطابق اگر اسرائیل نے فلوٹیلا کو نشانہ بنایا تو یہ اقدام خطے میں بڑے انسانی اور سفارتی بحران کا باعث بن سکتا ہے۔

بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کے 2 آپریشنز، 13 دہشتگرد ہلاک

برطانیہ میں ایمی‌طوفان جمعہ اور ہفتہ کو ٹکرانے کا امکان

جاسوسی الزام، اسرائیلی فوج نے دو کم عمر فلسطینی بچے گرفتار کر لیے

گوجرہ:کھیوڑہ مائینز کے کسان 20 سال سے نہری پانی کی قلت کا شکار

Shares: