اسرائیلی فوجیوں نے غزہ میں کارروائیوں کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا اعتراف کر لیا ہے۔
برطانوی اسٹریمنگ ویب سائٹ آئی ٹی وی کی دستاویزی فلم بریکنگ رینکس: انسائیڈ اسرائیل وار میں متعدد فوجیوں نے بتایا کہ فلسطینی شہریوں کو بلاوجہ نشانہ بنایا گیا اور انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا۔فوجی کمانڈر ڈینیئل نے انکشاف کیا کہ “اگر کوئی فائرنگ کرنا چاہے تو کوئی نہیں روکتا”، جبکہ کیپٹن یوتم ولک کے مطابق غزہ میں تربیتی ضابطوں کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔ ایک سپاہی ایلی نے کہا کہ “زندگی اور موت کا فیصلہ ضابطوں سے نہیں بلکہ کمانڈر کے ضمیر سے ہوتا تھا۔”
پروگرام میں ایک واقعہ بتایا گیا کہ ایک افسر نے شہریوں کے محفوظ علاقے میں موجود گھر کو تباہ کرنے کا حکم دیا، جس سے متعدد افراد مارے گئے۔دی گارجین کے مطابق اسرائیلی فوج کے اپنے اعداد و شمار میں 83 فیصد ہلاکتیں عام شہریوں کی تھیں، جبکہ اب تک 69 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔کئی فوجیوں نے اعتراف کیا کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد مذہبی و سیاسی رہنماؤں کے بیانات نے ان کی سوچ کو متاثر کیا، اور فوجی یونٹوں میں انتقامی کارروائیوں کی ترغیب دی جاتی رہی
ٹرمپ کی تقریر کی متنازع ایڈیٹنگ: بی بی سی کو ایک ارب ہرجانے کی دھمکی
27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ، سیف اللّٰہ ابڑو سینیٹ سے مستعفیٰ
اوور 40 ٹی20 ورلڈ کپ 2025 کے لیے پاکستان کا 18 رکنی اسکواڈ اعلان








