پیگاسس اسپائی ویئر کا معاملہ ایک بار پھر عالمی سطح پر چھا یا ہوا ہے اور ہندوستان میں اس نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔
امریکی عدالت نے اسرائیل کی معروف اسپائی ویئر بنانے والی کمپنی این ایس او گروپ کو پیگاسس کے ذریعے 1400 واٹس ایپ صارفین کی جاسوسی کا ذمہ دار قرار دیا ہے، جن میں 300 ہندوستانی افراد شامل ہیں۔ ان میں اہم شخصیات جیسے صحافی، سیاستدان، سرکاری افسران اور انسانی حقوق کے کارکن شامل ہیں۔امریکی عدالت میں این ایس او گروپ کے خلاف مقدمہ دائر کیا گیا تھا جس کی سماعت جج فلِس ہیملٹن نے کی۔ جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ این ایس او گروپ نے امریکی قوانین کی خلاف ورزی کی اور متاثرین کو نشانہ بنانے کے لیے اس نے اپنے اسپائی ویئر کا استعمال کیا۔ عدالت نے کمپنی کو ان کارروائیوں کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار قرار دیا۔
رپورٹ کے مطابق، ہندوستان میں پیگاسس اسپائی ویئر کا استعمال کئی اہم شخصیات کے خلاف کیا گیا تھا۔ ان میں اپوزیشن کے رہنما، مرکزی وزراء، سرکاری افسران، اور سماجی کارکن شامل تھے۔ 2021 میں انکشاف ہوا کہ پیگاسس کے ذریعے 300 سے زیادہ ہندوستانی موبائل نمبروں کو ٹارگٹ کیا گیا تھا، جن میں دو مرکزی وزراء، تین اپوزیشن رہنما، متعدد صحافی، اور کاروباری شخصیات بھی شامل تھے۔یہ انکشافات ہندوستان میں سیاسی ہلچل کا سبب بنے تھے اور مودی حکومت پر شدید سوالات اٹھائے گئے تھے۔ اپوزیشن نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ اپنے سیاسی مخالفین کی نگرانی کے لیے غیر قانونی طریقے استعمال کر رہی ہے۔
پیگاسس اسپائی ویئر کا استعمال دنیا بھر کی حکومتوں کے ذریعے اپنے سیاسی مخالفین، صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور دیگر اہم شخصیات کی جاسوسی کے لیے کیا گیا تھا۔ 2021 میں امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے این ایس او گروپ کو بلیک لسٹ کر دیا تھا اور امریکی اداروں پر اس کے پروڈکٹس خریدنے پر پابندی لگا دی تھی۔این ایس او گروپ نے ہمیشہ اپنے موقف کا دفاع کیا ہے اور واضح کیا کہ اس کی مصنوعات صرف حکومتوں اور سرکاری ایجنسیوں کے لیے دستیاب ہیں، نہ کہ فرد یا غیر سرکاری اداروں کے لیے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد صرف دہشت گردی اور جرائم کی روک تھام کے لیے اسپائی ویئر فراہم کرنا تھا۔ تاہم، اس کے باوجود پیگاسس کے استعمال کے حوالے سے عالمی سطح پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔
ہندوستانی حکومت نے ہمیشہ پیگاسس کے ذریعے جاسوسی کے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔ حکومتی ترجمانوں کا کہنا ہے کہ ان الزامات میں کوئی حقیقت نہیں ہے اور نہ ہی حکومت نے کسی قسم کی جاسوسی کی ہے۔
نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت نے 2017 میں اسرائیل سے ہتھیاروں کی خریداری کے ساتھ جاسوسی کے لئے استعمال ہونے والا سوفٹ وئیر اسپائی وئیرخریدنے کا بھی معاہدہ کیا بھارتی حکومت اوراسرائیل کے ہتھیاروں کی خریدی کے معاہدے میں اسپائی وئیرکی خریداری بھی شامل تھی۔
موبائل فون کی ہیکنگ کے لیے اسرائیلی کمپنی کا تیار کردہ سافٹ ویئر پیگاسس استعمال کیا جا رہا ہے۔ واٹس ایپ پر صرف ایک مس کال کی مدد سے فون ہیک ہو جاتا ہے، یہ مس کال بھی بعد میں کال لاگ سے ختم کر دی جاتی ہے۔ پیگاسس کے گوگل پر جاری وکی پیڈیا کے مطابق پیگاسس ایک اسپائی ویئر ہے جو اسرائیلی سائبرارمز فرم این ایس او گروپ نے تیار کیا ہے جو iOS اور Android کے زیادہ تر ورژن چلانے والے موبائل فون (اور دیگر آلات) پر چھپ چھپا کر انسٹال کیا جاسکتا ہے۔ 2021 پروجیکٹ پیگاسس انکشافات سے پتہ چلتا ہے کہ موجودہ پیگاسس سافٹ ویئر 14.6 آئی او ایس تک کے حالیہ iOS ورژنز کا استحصال کرنے کے قابل ہے
واشنگٹن پوسٹ اور دیگر میڈیا ذرائع کے مطابق ، پیگاسس سافٹ ویئر اس قدر طاقتور ہے کہ نہ صرف کسی فون (ٹیکسٹس ، ای میلز ، ویب سرچ) سے تمام مواصلات کی کی اسٹروک مانیٹرنگ کے قابل بناتا ہے بلکہ یہ آپ کی فون کالز سن اور ریکارڈ کر سکتا ہے۔ آپ کے بھیجئے گئے پیغامات کو کاپی کر سکتا ہے۔آپ کے فون میں موجود تمام تصاویر، ویڈیوز اور فائلز تک رسائی حاصل کرسکتا ہے جبکہ این ایس او گروپ کو دونوں کو ہائی جیک کرنے کی بھی اجازت دیتا ہےصرف یہی نہیں، یہ سافٹ ویئر آپ کے موبائل فون میں لگے کیمرے اور مائیک کے ذریعے چوبیس گھنٹے آپ کی جاسوسی کر سکتا ہے۔ایک بار آپ کا فون ہیک ہو جائے تو آپ کہاں جاتے ہیں، کس سے ملتے ہیں، کیا کھاتے پیتے ہیں، یہ سب راز نہیں رہتا۔اس کمپنی کی پہلے امریکی نجی ایکویٹی فرم فرانسسکو شراکت دار کی ملکیت تھی اس کے بعد بانیوں نے اسے 2019 میں واپس خریدلیا تھا اسرائیلی کمپنی یہ سافٹ ویئر دنیا کی مختلف حکومتوں کو بیچ چکی ہے۔این ایس او نے کہا ہے کہ وہ”مجاز حکومتوں کو ایسی ٹیکنالوجی مہیا کرتی ہے جو ان کو دہشت گردی اور جرائم سے مقابلہ کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے-اس سافٹ ویئر کی سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ یہ کئی سال تک آپ کے فون کے ذریعے آپ کی نگرانی کر سکتا اور آپ کو اس کا علم تک نہیں ہوتا ایپل کا جدید ترین آپریٹنگ سسٹم اور اینڈرائیڈ کا کوئی بھی ورژن اس سے محفوظ نہیں۔
9 مئی سانحہ: ملٹری کورٹ سے سزا پانے والے مزید 11 ملزمان جیل منتقل
اسپتال میں علاج کیلئے آئی خاتون کے ساتھ سکیورٹی گارڈ کی زیادتی