غزہ میں صہیونی افواج کے وحشیانہ حملے مسلسل جاری ہیں، جہاں بھوک اور فاقہ کشی کے سائے میں ایک دن میں کم از کم 74 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ شہداء میں 34 افراد امداد کے انتظار میں تھے۔
الجزیرہ کے مطابق غزہ کے وسطی علاقے نیتزارم اور رفح میں امدادی مراکز کے قریب 20 فلسطینیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ان علاقوں کو فلسطینی "موت کے جال” قرار دیتے ہیں، کیونکہ یہی خوراک کے واحد مراکز ہیں، مگر یہاں جانے والے اکثر واپس نہیں آتے۔الاقصیٰ اسپتال میں صورتحال انتہائی سنگین ہے، ادویات، طبی سامان اور بستروں کی کمی نے ڈاکٹروں کو بے بس کر دیا ہے۔ ہر روز والدین، مائیں اور بچے شہید ہو رہے ہیں، اور اسپتال کے بچے خالی برتن لیے خوراک کے متلاشی ہیں۔
یونیسیف کی تشویش:
یونیسیف نے کہا ہے کہ غزہ میں روزانہ اوسطاً 28 بچے شہید کیے جا رہے ہیں، جو ایک کلاس روم کے برابر ہے۔ بچوں کو خوراک، پانی، دوا، تحفظ اور سب سے بڑھ کر فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔دیر البلح میں ہوائی جہاز سے گرایا گیا امدادی باکس نرس عدی القرآن پر آ گرا، جس سے وہ شہید ہو گئے۔ اقوامِ متحدہ اور امدادی اداروں نے ہوائی امداد کے خطرات سے بارہا خبردار کیا ہے۔
انروا کے سربراہ فلپ لازارینی نے کہا کہ اس طریقہ کار کو توجہ ہٹانے کا فریب قرار دیتے ہوئے بغیر رکاوٹ زمینی امدادی رسائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ہلالِ احمر کی تصدیق:
فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی (PRCS) کے مطابق اسرائیلی افواج نے غزہ کے وسطی علاقے میں امداد کے منتظر شہریوں پر فائرنگ کی، جس میں 2 افراد شہید اور 11 زخمی ہوئے۔ یہ واقعہ نیتزارم کوریڈور میں پیش آیا، جسے اسرائیل نے فوجی زون میں تبدیل کر دیا ہے۔غزہ میں جانی نقصان اور بھوک و افلاس کی یہ لہر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے، مگر عالمی برادری کی خاموشی بدستور جاری ہے۔
یومِ استحصال کشمیر،دنیا بھر میں آج کشمیری یومِ سیاہ منائیں گے
لاہور میں پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن، 300 سے زائد گرفتار
یومِ آزادی کو بھارت کے خلاف جشن کے طور پر منایا جائے، بلاول بھٹو