یورپی یونین کے 9 رکن ممالک نے یورپی کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ مغربی کنارے میں قائم اسرائیلی بستیوں کے ساتھ یورپی یونین کی تجارت روکنے کے لیے تجاویز دی جائیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے نے رپورٹ کیا ہے کہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کالاس کے نام لکھے گئے خط میں ان ممالک نے اسرائیلی بستیوں کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم کرنے پر زور دیا ہے۔اس خط پر بیلجیم، فن لینڈ، آئرلینڈ، لکسمبرگ، پولینڈ، پرتگال، سلووینیا، اسپین اور سویڈن کے وزرائے خارجہ کے دستخط موجود ہیں۔

یاد رہے کہ یورپی یونین اسرائیل کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، جہاں سے اسرائیل اپنی کل تجارت کا تقریباً ایک تہائی حصہ کرتا ہے۔ سن 2023 میں اسرائیل اور یورپی یونین کے درمیان دو طرفہ اشیاء کی تجارت 42.6 ارب یورو یعنی لگ بھگ 48.91 ارب امریکی ڈالر تک رہی، تاہم یہ واضح نہیں کہ ان بستیوں سے تجارت کا تناسب کتنا تھا۔

خط میں وزرائے خارجہ نے جولائی 2024 میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے اُس مشاورتی فیصلے کا بھی حوالہ دیا ہے جس میں فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی قبضے اور بستیوں کے قیام کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔

ایران کے’وعدہ صادق سوم’ کے 15ویں مرحلے میں تل ابیب و حائفہ پر حملے

امریکا نے جنگ میں ساتھ دیا تو آبنائے ہرمز بند کر دی جائے گی،ایران کی دھمکی

ایران پر اسرائیلی حملوں کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھ گئیں

غزہ پر اسرائیلی حملے، خوراک کی تلاش میں امدادی مرکز کے باہر 81 فلسطینی شہید

Shares: