اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل نے مئی 2025 میں بھارت کے آپریشن سندور کے دوران پاکستان پر کیے گئے حملوں میں مکمل تعاون فراہم کیا۔
یہ انکشاف انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک بیان میں کیا۔نیتن یاہو نے بتایا کہ انہوں نے یروشلم میں بھارت کے سفیر جے پی سنگھ سے ملاقات کی، جس میں سیکیورٹی اور معیشت کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر بات ہوئی۔ انہوں نے بھارت سے آئے سینئر صحافیوں کے ایک وفد سے بھی ملاقات کی اور ان کے سوالات کے جوابات دیے۔بھارتی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق نیتن یاہو نے تصدیق کی کہ آپریشن سندور کے دوران بھارت نے اسرائیلی ساختہ ہتھیار استعمال کیے، جن میں مشترکہ طور پر تیار کردہ ہارپی ڈرونز اور باراک-8 میزائل نمایاں تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو اسلحہ پہلے فراہم کیا گیا تھا، وہ میدانِ جنگ میں مؤثر ثابت ہوا اور اسرائیل اپنے ہتھیار میدان میں تیار اور آزماتا ہے۔اسرائیلی قونصل جنرل کوبی شوشانی نے بھی اس آپریشن کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشتگردوں کو سخت پیغام دینا ضروری تھا۔دوسری جانب بھارتی چینل نیوز 18 نے رپورٹ کیا ہے کہ بھارت نے آپریشن کے دوران ہارپی اور اسکائی اسٹرائیکر جیسے خودکش ڈرونز استعمال کیے، جن کا مقصد پاکستانی فضائی دفاعی اور نگرانی کے نظام کو نشانہ بنانا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ دہائی میں بھارت نے اسرائیل سے تقریباً 2.9 ارب ڈالر مالیت کا فوجی ساز و سامان خریدا ہے، جس میں جدید ریڈار، ڈرونز، میزائل اور دیگر نگرانی کے آلات شامل ہیں۔