تل ابیب: اسرائیل میں غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کے مطالبے پر ہزاروں شہریوں نے تل ابیب میں فوجی ہیڈکوارٹرز کے سامنے مظاہرہ کیا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق مظاہرین نے وزیراعظم نیتن یاہو کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور فوری جنگ بندی معاہدہ کرنے کا مطالبہ کیا شرکاء کا کہنا تھا کہ سیاسی مفادات کی خاطر جاری جنگ کا انجام صرف تباہی اور انسانی المیہ ہے۔
وزیراعظم نیتن یاہو نے ممکنہ جنگ بندی ڈیل پر بات چیت کے لیے اپنی حکومت کے دائیں بازو کے اتحادی رہنماؤں ایتمار بن گویر اور بیزلیل سموٹریچ کو طلب کر لیا ہےیہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک کے اندر اور باہر سے نیتن یاہو پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ حماس کے ساتھ جنگ بندی کے لیے پیش رفت کرے اور یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کی واپسی ممکن بنائے-
امریکی صدر کی ثالثی کی پیشکش نے امن کا دروازہ کھولا،جسے بھارت نے خود بند کیا،محسن نقوی
دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر بے جا مظالم بند نہ ہونے سے متعلق امریکی اخبار نیویارک ٹائمز حقائق سامنے لے آیا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اقتدار بچانے اور کرپشن کیسز کو ٹالنے کی خاطر غزہ جنگ کو طول دیا یرغمالیوں کی رہائی کی پیش کش پر نیتن یاہو نے اپریل 2024ء میں جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی تھی، مگر مخلوط اسرائیلی حکومت کے سخت گیر وزیر خزانہ سموٹرچ کو بھنک پڑ گئی،سموٹرچ نے کہا کہ جنگ بندی ہوئی تو وہ مخلوط حکومت چھوڑ دے گا، نیتن یاہو نے اپنی حکومت برقرار رکھنے کی خاطر جنگ بندی مسترد کر دی ، جنگ بندی ہوجاتی تو سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کرسکتا تھا لیکن نیتن یاہو نے ذاتی مفاد کی ہوس میں سنہری موقع کھودیا۔
روس یوکرین جنگ: شمالی کوریا کا روس کی غیر مشروط حمایت کا اعلان