جمعہ کی رات سے لے کر ہفتے تک اسرائیلی شہریوں کو شدید خوف اور بے چینی کا سامنا کرنا پڑا، جب ایران کی جانب سے کئی لہروں میں میزائل حملے کیے گئے جس کی وجہ سے ملک بھر میں ایئر ریڈ سائرنز بج اٹھیں اور کئی جگہوں پر وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی۔ ان حملوں میں چار افراد ہلاک ہو گئے۔
رمت گن کی رہائشی جولی لیوی نے رات کو ایک “سب سے زیادہ خوفناک” تجربہ قرار دیتے ہوئے بتایا، "ہم نے کئی دھماکوں کی آواز سنی، کچھ دھماکے ہمارے قریب تھے جس کی وجہ سے ہمارے حفاظتی کمرے کا دروازہ ہل رہا تھا۔” جمعہ کی شام ایک میزائل حملے میں 60 سالہ خاتون کی موت کا مقام ان کے قریب تھا۔عویاد کسپی، جو اشدود کے قریب بیتزارون کی چھوٹی کمیونٹی میں رہتے ہیں، نے کہا کہ اپنی بیوی اور چار بچوں کے ساتھ بار بار حفاظتی پناہ گزینی کی کوشش کے بعد دھماکوں کی آوازیں سن کر وہ حملوں کی شدت سے دنگ رہ گئے۔ اشدود اسرائیل-غزہ سرحد سے تقریباً 30 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
ہفتے کی صبح ریشون لیتزیون میں میزائل کے بعد ہونے والے نقصان کی تصاویر دیکھ کر کسپی نے کہا، "یہ حملے حماس کے راکٹ حملوں سے کہیں زیادہ شدید اور مختلف نوعیت کے تھے۔” انہوں نے اس رات کو "بہت مشکل” قرار دیا۔
تل ابیب کے مضافات میں واقع شیبا میڈیکل سینٹر میں طبی عملے نے مریضوں کو محفوظ زیر زمین علاقوں میں منتقل کرنا شروع کر دیا ہے تاکہ ممکنہ ایرانی جوابی حملوں سے ان کی حفاظت کی جا سکے۔ ویڈیو فوٹیج میں دیکھا گیا کہ مریضوں کو محفوظ زیر زمین سہولیات میں منتقل کیا جا رہا ہے اور طبی سامان کو بھی منتقل کیا جا رہا ہے۔اس میڈیکل سینٹر نے بتایا کہ وہ ایرانی حملوں میں زخمی متعدد مریضوں کا علاج کر رہا ہے ،ملک بھر کے ہسپتال مریضوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ حملے کی صورت میں انہیں بچایا جا سکے۔
یہ حملے ایران کی جانب سے اسرائیل کے جمعہ کو کیے گئے غیرمعمولی حملے کے بعد شروع ہوئے، جس میں ایران کے اہم نیوکلیئر اور عسکری مقامات کو نشانہ بنایا گیا تھا اور متعدد سینئر فوجی قائدین مارے گئے تھے








