اسرائیلی فوج کی پناہ گزین سکول پر بمباری، بچوں سمیت 17 فلسطینی شہید

0
56

اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر غزہ شہر کے پناہ گزین سکول پر بمباری کی جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 17 فلسطینی شہید ہو گئے اور 60 سے زائد شدید زخمی ہو گئے۔ عرب میڈیا کے مطابق، حملے کے دوران اسکول میں موجود معصوم بچوں اور بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسکول پر پہلے حملے کے بعد امدادی کارروائیاں جاری تھیں جب اسرائیلی فوج نے مزید بم برسائے، جس سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ امدادی ٹیموں کو بھی حملے کے دوران مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور زخمیوں کو بروقت طبی امداد پہنچانے میں تاخیر ہوئی۔

اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ اسکول کو فلسطینی گروپ حماس کے کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق، اسکول میں جنگجوؤں کو چھپانے اور ہتھیار بنانے کے لئے استعمال کیا جا رہا تھا۔ تاہم، حماس نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اسکول میں صرف بے گناہ پناہ گزین موجود تھے۔اسرائیلی فوج نے حماس اور حزب اللہ کے کمانڈروں پر ٹارگٹڈ حملے بڑھا دیے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج نے 2 ڈرون حملے کیے جس میں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے کمانڈر سمیت 9 فلسطینی شہید ہوئے۔ ادھر لبنان میں گاڑی پر اسرائیلی فضائی حملے میں حزب اللہ کے اہم کمانڈر علی عبد علی شہید ہو گئے۔ حزب اللہ نے بھی اسرائیلی اہداف کو راکٹوں اور توپوں سے نشانہ بنایا۔

واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری وحشیانہ حملوں میں اب تک 39 ہزار 500 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ یہ مسلسل حملے اور بمباری نہ صرف فلسطینی عوام کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہیں بلکہ خطے میں امن و امان کی صورتحال کو بھی انتہائی نازک بنا رہی ہیں۔بین الاقوامی برادری نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے فوری طور پر جنگ بندی اور مذاکرات کی اپیل کی ہے۔ اقوام متحدہ نے بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم، اسرائیل نے اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔اس صورتحال نے غزہ کے عوام کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے اور بین الاقوامی برادری کے لئے ایک بڑا چیلنج بن گئی ہے۔ معصوم بچوں اور بے گناہ شہریوں کی ہلاکتیں نہ صرف انسانی المیہ ہیں بلکہ عالمی امن کے لئے بھی خطرہ ہیں۔

Leave a reply