اسرائیل کی بیت المقدس پر بربریت،اسرائیلی جھوٹ بے نقاب

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ صیہونی فورسز نے 27 ویں کی شب مسجد ِ اقصیٰ میں عبادت میں مصروف مسلمانوں پر دھاوا بول دیا۔ اسرائیلی پولیس جوتوں سمیت مسجد میں داخل ہو گئی جس کے بعد فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے۔ فلسطینیوں نے اسرائیلی پولیس پر پتھراؤ کیا اور بوتلیں پھینکیں۔ جس سے قبلہ اول میدان جنگ بن گیا۔ اسرائیلی فورسز نے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور واٹر کینن کا بھی استعمال کیا ۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے شیخ جراح سے فلسطینی خاندانوں کی بے دخلی کے معاملے پر فریقین میں سخت کشیدگی پائی جاتی ہے۔۔ جھڑپیں شروع ہونے کی وجہ واضح نہیں ہو سکی، تاہم مسجد اقصیٰ میں نماز تراویح کی ادائیگی کیلئے کثیر تعداد میں لوگوں کی شرکت کے پیش نظر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ ۔ اسرائیلی پولیس کے مطابق مظاہرین نے ان پر پتھراؤ، پٹاخے اور دیگر اشیا پھینکیں، جس سے 6 پولیس افسر زخمی ہو گئے ۔ اس وقت شہر میں شدید کشیدگی برقرار ہے ،اسرائیلی فورسز کی اضافی نفری شہر بھر میں گشت کرنے لگی ہے ۔ رمضان المبارک کے دوران ایسا حملہ انسانی اقدار اور حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔ او آئی سی اور مسلم ممالک کے حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ عالمی سطح پر اس ظلم و بربریت کے خلاف آواز بلند کریں۔ اسرائیل ایک دہشت گرد ملک ہے اور اس کی دہشت گردی نے پورے عالم اسلام کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے ۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے والے مسلم ممالک کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں۔ مسجد اقصیٰ میں عبادت کرنے والے بے گناہ فلسطینیوں پر اسرائیلی فورسز کی طرف سے ظلم و ستم تمام بین الاقوامی قوانین اور ضوابط کی صریح خلاف ورزی ہے ۔ اسرائیل جس طرح فلسطینیوں پر ظلم ڈھا رہا ہے اس پرانسانی حقوق کی تنظیمیں کیوں خاموش ہیں،اقوام متحدہ، او آئی سی اور دیگر عالمی تنظیموں کو جاگنا ہو گا۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ قابض اسرائیلی فورسز نے مسجد اقصیٰ میں معصوم نمازیوں پر حملہ کیا، پاکستان اس کی شدید مذمت کرتا ہے ۔ صدر مملکت عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان نے بھی اس حوالے سے مذمتی بیانات جاری کیے ہیں ۔ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے مشرقی مقبوضہ بیت المقدس سے فلسطینی خاندانوں کو بے دخل کرنے اور علاقے میں حاکمیت مسلط کرنے کے اسرائیلی منصوبوں کی مذمت کردی ہے ۔ یو اے ای کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور خلیفہ المرار نے اپنے بیان میں کہا کہ فلسطینیوں کی بے دخلی اور اس حوالے سے جھڑپوں کی ہم سختی سے مذمت کرتے ہیں، انہوں نے اسرائیلی حکام پر زور دیا کہ وہ کشیدگی میں کمی لانے کے علاوہ عالمی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں ادا کریں اور فلسطینی شہریوں کے جان ومال، مذہبی آزادی کے تحفظ کے علاوہ مسجد اقصیٰ کے تقدس کی پامالی سے گریز کریں۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسرائیل ملک نہیں دہشت گردوں کا اڈہ ہے۔ مسلمان ممالک فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں۔ ایرانی سپریم لیڈر نے مزید کہا کہ اسرائیل کا زوال شروع ہوچکا ہے۔ ترک وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں اسرائیل پر زور دیا گیا کہ وہ معقول رویہ اختیار کرتے ہوئے مخاصمانہ موقف اور اشتعال انگیزیاں فوری ختم کرے ۔ ترکی نے دیگر ملکوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی اقدامات کی مذمت کریں۔ ترکی کے صدارتی ترجمان نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ اسرائیل اور اس کی شرمناک کارروائیوں پر خاموشی اختیار کرنے والوں کو شرم کرنی چاہیے ۔ ترکی میں فلسطینیوں کے حق میں اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔امریکا نے مقبوضہ بیت المقدس کی صورتِ حال پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔اقوام متحدہ، یورپی یونین، اردن اور خلیجی تعاون کونسل نے فلسطینیوں کی ممکنہ بے دخلی پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔۔ فلسطینی درخواست پر عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس کل طلب کرلیا گیا ہے ۔ سعودی میڈیا کے مطابق قطر کی زیرِ صدارت عرب لیگ کا اجلاس قاہرہ میں ہوگا۔اجلاس میں مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیل کے جارحانہ اقدامات پر تبادلہ خیال ہوگا۔

Shares: