افغانستان میں ایک فیصلہ کن جنگ چھیڑی ہوئی ہے، امریکا اس جنگ کی شکست قبول کرنے کے لئے تیار نہیں، پاکستان نے جب امریکا کو تاریخی جواب دیا تو امریکی کی چودھراٹ خطرہ میں پڑھ گئی، اور جو بیڈن اس حوالے سے پاکستان کا محتاج ہے، جو بیڈن جب یہ جنگ دنیا کی طاقتور مشینری سے بھی ہار گیا تو اس نے نیا انداز اپنا لیا ، اور پاکستان سے دوسرے انداز سی نمٹنے کی تیاری کر چکا ہے. راصل امریکا پاکستان کو ایران ، عراق اور دیگر واسطی اشیائی مملک کے ساتھ توانائی کا کوریڈور تباہ کرنا چاہتا ہے. یہ ایک بہت بڑی پائپ لائن ہے جوعراق سے شروع ہوتی ہے ، پاکستان کے زریعے ہوتی ہوئی، ہمالیہ اور کشمیر سی چین تک جائے گی، اس سے تیل چین جائے گا اور چائنیز انویسٹمنٹ مشرق وسطیٰ تک جائے گی جس سے چین مزید مظبوط ہوگا اور امریکا کا پتا ہمیشہ کے لئے صاف ہوجاے گا اور جب اس پورے خطے سے امیرکا جائے گا تو CPEC افغانستان تک جائے گا اور یہ یہ کوریڈور بن جائے گا، تو امریکا اس چیز کو روکنا چاہتا ہے. اب امریکا پاکستان کی کیسے تباہی کرسکتا ہے ؟ ایک یہ ڈائریکٹ حملہ کرے گا، لیکن وہ نہیں کر سکتا ایک تو پاکستان بہت بڑا ہے دوسرا پاکستان ایٹمی ملک ہے، اس کے پاس اب ایک راستہ ہے جسے پاکستان کو روکنا ہوگا، امریکا کا پلان یہ ہے کہ وہ پاکستان اور افغانستان کی پشتون آبادی اور بلوچ کارڈکھیل کر پاکستان میں آزادی کی تحریکوں کو جنم دے تاکہ پاکستان کو توڑ دیا جائے، اس امریکا PTM اور BLA جیسی اپنی proxies کا سہارا لے گا. اس کے لئے ہماری پاک فوج بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں سینکڑوں دہشتگردوں کو پکڑ چکا ہے جو اس طرح کی ہوا دینے کے منصوبے سے آئے تھے.
دوسرا بھارت کو امریکا نے گرین سگنل دے دیا ہے، کہ وہ کشمیر میں پوری طرح سے قبضہ کرنا شروع کردے اور ہندوں کو مزید بسانا شروع کردیے اور برارست پاکستان پر بھارت حملے کی تیاریاں بھی کر چکا ہے تو پاکستان دونوں بارڈر پر ہائی الرٹ ہے_
دونوں صورتوں میں امریکا کو شکست ہوئی ہے
اب وہ نئے انداز میں سامنے آیا ہے
اسرائیلی جریدے ” ہیوم“ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے سابق مشیر زلفی بخاری نے نومبر2020 میں اسرائیل کا مختصر دورہ کیا تھا اور وزارت خارجہ کی سنیئراہلکار سے ملاقات بھی کی تھی. اسرائیلی جریدے کا کہنا ہے کہ زلفی بخاری اپنے برطانوی پاسپورٹ کو استعمال کرتے ہوئے اسلام آباد سے براستہ لندن اسرائیل کے بین گوریون ایئرپورٹ پہنچے تھے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایئرپورٹ پر اترنے کے بعد انہیں سرکاری گاڑی کے ذریعے تل ابیب لے جایا گیا جہاں ان کی اسرائیلی وزارت خارجہ کے ایک اعلی عہدیدار سے انہوں نے ملاقات کی.
رواں ماہ کے آخر میں سعودی وزیر خارجہ ایک خطرناک پیغام لیکر جوبایڈن اور اسرائیلی وزیراعظم بینٹ کا پاکستان آرہے ہیں، چونکہ سعودی عرب اب اسرائیل کو تسلیم کرنے جارہا ہے اور اسرائیل نے ایک ڈرامہ رچا کر کہ ہم مسجد اقصی کا کنٹرول سعودی عرب کو دے رہے ہیں، تو اس بہانا سعودی عرب تسلیم بھی کرے گا۔ تو سعودی عرب یہ چاہتا ہے کہ پاکستان۔ بھی اسرائیل کو تسلیم کرے تاکہ اس پر پریشر بھی کم ہو اور اس کے مقاصد بھی پورے ہوجائیں، لیکن ریاست نے دوٹوک فیصلہ کیا ہے ہم اب کسی پریشر میں نہیں آئیں گے، عمران خان کی دکھتی رگ سعودی عرب میں موجود پاکستانی ہیں، سعودیہ عرب ہمیں یہ دھمکی دے سکتا ہے کہ ہم انھیں سعودی عرب سے نکال دیں گے۔
اب اسرائیل کے زریعے پاکستان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کے پاکستان کو عالمی دنیا کے سامنے بدنام کیا جائے گا ، پاکستانی قوم کو بھٹکایا جائے گا، اور پاکستان پر دہشتگردی کے لیبل لگا کر فلمیں بنائی جایں گی اگر پاکستان نے امریکا کی افغانستان کی جنگ میں ساتھ نہ دیا. تو یہ ساری گیم دوبارہ سے پاکستان کے خلاف کھلی جارہی ہے جو پھلے نومبر میں اور ٹرمپ دور میں کھیلی گئی تھی