اسلام آباد: یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش اور ملازمین کی تنخواہوں کے مسائل پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں شدید بحث کا موضوع بن گئے۔ چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیا بات ہوئی کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے منیجنگ ڈائریکٹر کو تنخواہ دی جا رہی ہے لیکن ملازمین کی اجرتیں نہیں دی جا رہیں۔

رکن پی اے سی عامر ڈوگر نے بھی سختی سے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے چودہ ہزار ملازمین کا روزگار چھینا جا رہا ہے، جو کہ ایک بڑا انسانی المیہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان ہزاروں لوگوں کے سامنے روزگار کا مسئلہ پیدا کرنا ملک کی معیشت اور سماجی استحکام کے لیے نقصان دہ ہے۔

اجلاس میں سیکریٹری صنعت نے تفصیل سے بتایا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے پاس اپنے اخراجات اٹھانے کے لیے کوئی ریونیو موجود نہیں، اسی وجہ سے وہ ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے یوٹیلیٹی اسٹورز اپنے تمام اخراجات خود اٹھاتے تھے، تاہم اب صورتحال بدل گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فنانس ڈویژن سے بجٹ میں یوٹیلیٹی اسٹورز کے لیے رقم مانگی گئی تھی، مگر بدقسمتی سے بجٹ میں ان کے لیے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی۔

سیکریٹری صنعت نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کا پرانا ماڈل اب ممکن نہیں رہا کیونکہ وفاقی حکومت جو سبسڈی فراہم کر رہی تھی، وہ اب شفاف انداز میں آگے منتقل نہیں کی جا رہی۔ اشیاء پر سبسڈی دینے کا یہ عمل پہلے اسٹورز کو چلانے میں مددگار ثابت ہوتا تھا لیکن اب یہ طریقہ کار ناکام ہو چکا ہے۔

چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے کہا کہ ایسے مسائل روزانہ زیرِ بحث آ رہے ہیں تو کیا تمام ادارے ختم کر دیے جائیں؟ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ سترہ سال سے کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ملازمین کے بارے میں کوئی مناسب قدم نہیں اٹھایا گیا، اور ان لاکھوں غریبوں کا مستقبل داؤ پر لگا دیا گیا ہے۔اس کے جواب میں سیکریٹری صنعت نے یقین دہانی کروائی کہ جمعے تک یوٹیلیٹی اسٹورز کے تمام ملازمین کے لیے فائنل پیکج پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز میں تین اقسام کے ملازمین کام کر رہے ہیں، کنٹریکٹ، ریگولر اور ڈیلی ویجز، اور تمام اقسام کے ملازمین کو مناسب پیکج دیا جائے گا۔

Shares: