باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ جس پر پرچہ ہونا چاہئے تھا اس پر کسی کو ہمت ہی نہیں پرچہ کرنے کی، اگر پرچہ ہونا تھا آرمی ایکٹ بل جو پاس ہوا اس کے بعد مولانا فضل الرحمان پر پرچہ ہونا چاہئے تھا، برملا فوج پر بات کی انہوں نے، اس پر تو پرچہ کر نہیں سکے،

اینکر پرسن زین علی نے کہا کہ کل سے جو بغاوت کا مقدمہ ن لیگ کے کئی رہنماؤں پر درج ہوا اسکی بڑی باز گشت ہے، اس پر آج تجزیہ کریں گے،

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ میں بڑا ڈپریشن میں ہوں،انہی باتوں سے جو آپ نے کی ہیں، انتہائی بے تکی بات ہے مجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا سوچ کر اس طرح کی حرکتیں کی جاتی ہیں پھر ڈس اون کیا جاتا ہے، رات کو ڈھائی بجے ایچ ایچ او ڈیوٹی پر بیٹھا ہوتا ہے اور وہ کسی کے کہنے پر پرچہ کاٹ دیتا ہے اور وہ شخص پی ٹی آئی کا عہدیدار ہے،وہ خود بڑے کیسز میں مطلوب ہے، اقدام قتل و دیگر کیسز میں،اور میں یہ سوچ رہا ہوں کہ دو سال میں دو پرچوں کی درخواست میں دے چکا ہوں ایک چوری کا ایک ہراسمنٹ کا،رپورٹس ہوئی ہیں لیکن پرچہ نہیں کٹ رہا، عدالت میں بھی چلا گیا،28 پیشیاں ہو گئی ہیں لیکن ابھی تک پرچہ نہیں کٹا، یہ صاحب رات کو ڈھائی بجے جاتے ہیں دو سابق وزیراعظم، ایک حاضر سروس وزیراعظم، سابق وفاقی وزراء، تین ریٹائرڈ جنرلز پر مقدمہ ہو جاتا ہے اور وہ ایس ایچ او ابھی تک ڈیوٹی پر ہے،یہ نہیں کہ اسکو فوری ہٹا دیا گیا، جس پر پرچہ ہونا چاہئے تھا اس پر کسی کو ہمت ہی نہیں پرچہ کرنے کی، اگر پرچہ ہونا تھا آرمی ایکٹ بل جو پاس ہوا اس کے بعد مولانا فضل الرحمان پر پرچہ ہونا چاہئے تھا، برملا فوج پر بات کی انہوں نے، اس پر تو پرچہ کر نہیں سکے، انکو نیب نوٹس دیے جا رہا ہے، مولانا فضل الرحمان نے اعلان کر دیا کہ میں 3 لاکھ لوگوں کے ساتھ جاؤں گا پھر نیب نے کہا کہ میں نے نوٹس نہیں دیا،پھر نیب بیٹھ گیا، میں عجیب کشمکش میں ہوں کہ یہ لوگ ملک چلا سکتے ہیں یا نہیں، اس طرح تو نہیں چلے گا،

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ عجیب قسم کی گیم بنی ہوئی ہے،مجھے کسی نے بتایا کہ مطیع اللہ جان کو ایف آئی اے کے سابق ڈی جی نے بیان دیا کہ ہائی ایسٹ آفس نے بلا کر یہ کہا کہ مریم، کیپٹن صفدر کے اوپر غداری کا مقدمہ درج کرو،میں نے انکار کر دیا، مطیع اللہ کا بڑا سکوپ ہے، ہائی ایسٹ آفس دو ہی ہیں پرائم منسٹر کا یا صدر کا، یہ ملک کس طرح چل رہا ہے، خواہشات کے اوپر،کل سے سراج قاسم تیلی کی گفتگو سن رہا ہوں، خوفناک گفتگو ہے، آج عبداللہ ہارون کا ویڈیو آ گیا ہے،انہوں نے تصدیق کی کہ سراج تیلی نے یہ بات کی ہے،پاکستان کو بہت فورم پر وہ رہ چکے ہیں، انکا بڑا مقام ہے ،سراج قاسم نے جو کہا اس سے کتنے لوگوں کو اعتراض ہے، میرا خیال ہے کہ زیادہ لوگ اعتراض نہیں کریں گے، بات انہوں نے ٹھیک کی، جو حوصلہ آپ اور میرے میں نہیں وہ سراج صاحب نے دکھا دیا، مرد جو کرتا ہے اس طرح انہوں نے فرنٹ فٹ پر آ کر کیا، ارباب اختیار جس میں حکومت بھی ہے اور ادارے بھی ہیں، ان سب کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہے، اب اس ملک میں سرجری ہونی ہے اورایسے نہیں ہونی کہ ذرا دیکھ بھال کر، بی پی نیچے آ جائے، شوگر کنٹرول ہو جائے، پھر ہم سرجری کریں گے، اور اب آپکو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ اٹھارہویں ترمیم کو ختم کرنا ہے تا کہ صوبائیت کی باتیں ختم ہوں، چار صوبوں کو 29 صوبوں میں کنورٹ کرنا ہے، جو 29 ہمارے ڈویژن ہیں، ڈویژن میں انتظامی ڈھانچہ بنا ہوا ہے،اور لوگوں کو دیں ان کا حق، افیکٹو لوکل باڈیز لے کر آنی ہے اور فوری لے کر آئیں تا کہ ایم پی اے، ایم این ایز کی بلیک میلنگ سے بچیں، سب سیاسی پارٹیاں بلیک میل ہو رہی ہیں

اینکر زین علی نے کہا کہ آپ سرجری کی بات کر رہے ہیں لگتا ہے کہ اس ملک میں حکومت بڑی ویک ہے، عمران خان نے کہا کہ اس ملک میں اشرافیہ نے لاک ڈاؤن لگایا، ابھی کل کے جو ایف آئی آر ہوئی اس پر بات کرتے ہیں، بغاوت کا مقدمہ درج ہو گیا، گورنر پنجاب نے کہا کہ پی ٹی آئی سے اسکا تعلق نہیں،جب ایف آئی آر ہوتی ہے تو متعلقہ ایس پی بھی انوالو ہوتا ہے، جس پر مبشر لقمان نے کہا کہ مبشر لقمان کی چوری کی ایف آئی آر نہیں ہو رہی، ہراسمنٹ کی نہیں ہو رہی، ایف آئی آر کا جو اہلکار میشا شفیع کومجرم قرار دے رہا ہے اس کو معطل کر دیا گیا یہ کیا ہو رہا ہے، مجھے تو کہیں حکومت نظر نہیں آ رہی، 20 کلو کا آٹا مہنگا ہو گیا، مہنگائی سے لوگوں کی چیخیں نکل گئی ہیں،پٹرول، پانی، بجلی،گیس سب مہنگا، میں گھر کا دفتر کا بجلی کا بل دکھاؤں تو ہوش اڑ جائیں، ہوٹل کا بل ہوتا تھا ایک زمانے میں اتنا اب گھروں کے آنا شروع ہو گئے،ہمارا مسئلہ ہے کہ قانون ہاتھ میں نہیں لے سکتے، کمزور لوگ ہیں، بجلی کٹوائیں گے یا کچھ بیچ کر بل دیں گے،میں کچھ عرصے سے لوگوں کو کہتا ہوں لیکن احساس نہیں ہوتا، اس ملک میں تیزی سے بڑھنے والا پروفیشن پراسیٹیوشن ہے،بچیاں سڑک پر آ گئیں ،گھر نہیں چل رہا، بھائی کو ملازمت نہیں مل رہی، باپ بیمار ہے، اب وہ کیا کریں، ہم نے لوگوں کو مجبور کر دیا کہ چادر و چار دیواری کا ہم استحصال کر رہے ہیں، ہر ایک ہر ایک سے لڑ رہا ہے، ہمیں سمجھنا چاہئے کہ ہمارے ملک کے سیاسی قائدین اس قابل نہیں کہ ہم ذاتی دوستیاں، تعلقات خراب کریں، لڑائی مت کریں، کوئی کسی کو اچھا کہتا ہے یا اچھا نہیں سمجھتا کہتا رہے، اچھا وہ ہے جو اچھا کرے گا اس ملک کے لئے، تمام سیاسی لیڈر آج تک ایک دفعہ بیٹھے نہیں کہ کالا باغ ڈیم ضروری ہے یا نہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ وہ ایشو ہی نہیں رہا، پتہ نہیں آج مبشر لقمان اس ایشو پر کیوں بات کر رہا ہے، بیس سال بعد پانی نہیں ہو گا، جس طرح تیل بک رہا ہے اس طرح پانی بکے گا، پہلا سوچا کہ کر دو کردو ،تن کے رکھ دو، جب ری ایکشن آیا،اس بات سے کشمیر کاز کو کتنا ڈیمج کر دیا، انڈین میڈیا اس پر شادیانے بجا رہا ہے،خود ہی ہم نے اپنی کاز کو تہس نہس کر کے رکھ دیا

اینکر پرسن زین علی نے سوال کیا کہ یہ زیادہ شرمندگی نہیں کہ حکومت خود کو مقدمے سے الگ رہی ہے،جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ سیف اللہ نیازی سے بھی پوچھنا چاہئے وہ پارٹی پی ٹی آئی اس وقت چلا رہے ہیں، یہ پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی ہے اسکو باہر نکالیں،جو مقدمے اس پر ہیں اسمیں کیوں نہیں پکڑا جا رہا اسکو،موٹروے کیس کا ملزم عابد ابھی تک پکڑا نہین گیا اور یہاں بغاوت کے مقدمے درج ہو رہے ہیں، ابھی دیکھیں کہ کتنے ڈکیتیوں کے واقعات ہو رہے ہیں، میں کیا کہوں،عابد ملہی گرفتار نہیں ہو سکتا کیونکہ پولیس والے خود ذمہ دار ہیں،آخر میں پتہ چلے گا کہ پولیس مقابلہ ہو گیا،یہی طرہ امتیاز ہے انکا، اس طرح تو پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیاں چلتی ہیں ، اور یہ صوبے اور ملک اس طرح چلا رہے ہیں

اینکر زین علی نے سوال کیا کہ نواز شریف کا بیانیہ سے ن لیگ کے اندر لوگ اسکو انڈوز نہیں کر رہے ہیں، دس سے بارہ ایم این اے، سینیٹرز حکومت سے رابطے میں ہیں، اعظم سواتی نے ایسا کہا جس پر مبشر لقمان نے کہا فصلی بٹیرے ہیں، جہاز جب ڈوب رہا ہو تو چوہے سب سے پہلے بھاگتے ہیں، انہوں نے پریس کانفرنس نہیں کی،ن لیگ سے علیحدگی کا اعلان نہیں کیا، پی ٹی آئی کو اپروچ کیا کہ ہمیں بچاؤ کسی طرح، ہم چھوڑنا نہیں چاہتے، یہ اتنا نشہ ہے پاور کا کہ نواز شریف نے اتنا غلط کیا تو استعفیٰ مارو،تا کہ دوبارہ الیکشن ہو، اتنا کریکٹر دکھاؤ، جو لوگ چھپ کر مل رہے ہیں، کہ اعظم سواتی کو بیان دینا پڑا میں ان لوگوں کی عزت نہیں کرتا، وہ کھل کر آئیں اور کہین ملک کے لئے ہم سب کرنے کو تیار ہیں، مرنا بھی نہیں اور جنت میں بھی جانا ہے ایسا نہیں ہوتا، مسلم لیگ نام کی جو جماعت ہوتی ہے اس میں ایسا ہوتا ہے، اے پی سی کا ونر بلاول ہے، پورے ماحول میں دیکھیں کہ بلاول اور پی پی باہر بیٹھ گئے ہیں وہ دیکھ رہے ہیں وہ نہ اپوزیشن کے ساتھ کھڑے ہیں نہ حکومت کے ساتھ، وہ خاموش ہیں، وجہ یہ ہےکہ وہ حکومت کے خلاف احتجاج ہونے ہیں، پی ڈی ایم، سندھ میں پی پی کی حکومت ہے، اپنی حکومت کے خلاف کیوں احتجاج کریں گے، ایم کیو ایم یا مصطفیٰ کمال کرین گے تو ملبہ ان پر ڈال دیں گے، ہر ایک اپنی بوٹی کے لئے لڑ رہا ہے، میں کہہ رہا ہوں کہ اٹھارہویں ترمیم ختم کرو، نئے صوبے بناؤ اور اجارہ داری ختم کرو،

Shares: