اسرائیلی صحافی نے اعتراف کیا ہے کہ رہائی پانے والے یرغمالیوں نے حماس کے سلوک کو اچھا قرار دیا ہے-
باغی ٹی وی: غزہ میں 4 روزہ جنگ بندی کے گزشتہ 3 روز کے دوران رہا ہونے والے ان افراد کو عوامی نظروں سے دور رکھا گیا ہے اور انہیں میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہیں مگر ایک اسرائیلی صحافی نے ان افراد کے ردعمل کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں پر کوئی تشدد یا برا سلوک نہیں کیا گیا۔
مڈل ایسٹ مانیٹر کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی چینل 13 کے فوج سے متعلق امور کور کرنے والے صحافی بین ڈیوڈ نے بتایا کہ حماس کی جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کا بہت زیادہ خیال رکھا گیامیں نے رہا ہونے والے افراد سے بات کی اور سب نے ایک ہی کہانی دہرائی، ان لوگوں کا کہنا تھا کہ حماس کے لوگوں نے ہمارا خیال رکھا، کھانا فراہم کیا اور ادویات مہیا کرنے کی کوشش کی’حماس کے اراکین نے یرغمالیوں کو Kibbutzim برادری کی طرح اکٹھے رکھا، لیکچرز کا انتظام کیا اور یوٹیوب دیکھنے کا موقع بھی فراہم کیا یوشیویڈ لفشٹز نے جھوٹ نہیں بولا تھا-
آرمی چیف سے سعودی لینڈ فورسز کے کمانڈر کی ملاقات
واضح رہے کہ یوشیویڈ لفشٹز نامی خاتون کو حماس نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے معاہدے سے قبل ہی رہا کر دیا تھا رہائی کے بعد ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ حماس کے اراکین نے قید کے دوران ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا تھا اور اس بات کو یقینی بنایا تھا کہ ڈاکٹر ان کا معائنہ کریں ‘حماس کے اراکین مجھ سے نرمی سے بات کرتےتھے اور ادویات فراہم کرکے انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ میں بروقت ادویات کا استعمال کروں، ڈاکٹر ہر 3 دن میں ایک بار میرا معائنہ کرتا تھا، وہ سب بہت نرم مزاج تھےاور میری تمام خواہشات پوری کرتے تھے، پھر انہوں نے مجھے رہا کر کے حیران کردیا، خاتون کے اس بیان پر انتہا پسند اسرائیلی شہریوں کی جانب سے ان پر شدید تنقید کی گئی تھی۔
سونے کی قیمت میں اضافہ
واضح رہے کہ حماس کی جانب سے اب تک مجموعی طور پر 58 افراد کو رہا کرکے اسرائیل کے حوالے کیا گیا ہے،ان میں 39 اسرائیلی شہری، 17 تھائی، ایک فلپائنی اور ایک روسی نژاد اسرائیلی شہری شامل ہیں-