*مزا تو تب ہے کسی خاک کے ذرے کو منور کر دو—از–ساجدہ بٹ

0
199

اساتذہ کرام ہمارے عظیم الشان لیڈر ہوتے ہیں اساتذہ کرام کی عزت و آبرو کا خیال رکھنا ہم سب پر فرض ہے۔
یہ وہ ہستی ہوتے ہیں جو ہماری ذات کو روشن کر دیتے ہیں اپنے شاگردوں کو اپنا رنگ دے کے قوم کے لیے قیمتی سرمایہ بنا دیتے ہیں۔
ہماری اسلامی تعلیمات میں بھی ہمیں اساتذہ کرام کی عظمت کے متعلق تعلیم دی گئی ہے۔

سرور کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معلم کا لفظ خود اپنی ذات اقدس کے لیے بھی استعمال کرتے ہوئے ارشاد فرمایا۔۔۔۔۔۔

٫٫بیشک مُجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے؛؛

اللہ تبارک و تعالیٰ کے پیارے محبوب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر اپنے لیے یہ لفظ اور اس پیشے سے خود کو متعارف کروا رہے ہیں تو سوچیں کہ کس قدر قابل احترام یہ پیشہ ہو گا اور کس قدر یہ عظیم شخصیات ہوں گی جو آج بھی بہت سے خاک کے پتلے کو چمکا رہے ہیں۔

مزا تو تب ہے کسی خاک ذرے کو منور کر دو

صرف اپنی ذات کو روشن کرنا کمال تھوڑی ہے

اساتذہ کرام کا احترام بہت ضروری ہے یہ جملہ آپ کی سماعتوں سے اکثر اوقات گزرا تو ہو گا۔
وہ کہتے ہیں نا کہ

؛؛با ادب با نصیب اور بے ادب بے نصیب؛؛

ہمارے بزرگوں نے اساتذہ کرام کے ادب و احترام کرنے کے مختلف طریقے بھی سکھائے۔
مثلاً اُستاد بات کر رہا ہو تو دوران گُفتگو ہمیں خاموشی سے اُن کی بات سُننی چاہیے۔اُن کی بات نا کاٹیں اُن کی دی گئی ہدایات کو حقیر نہ جانیں با ادب ہو کر بات سنیں اُن کے سامنے ٹانگ پر ٹانگ رکھ کے اور اکڑ کر نا بیٹھیں۔
آخر جیسے بھی ہیں ۔ہیں تو ہمارے اُستاد اُن کی کوئی بات بری بھی لگے ہم پے غصہ بھی ہوں تو ہمیں برداشت کر لینا چاہیے یہ سب اُن کے آداب میں شامل ہے

مٹانا پڑتا ہے خود کو قوم کی ترقی کے لیے

یہ کام اتنا آسان تھوڑی ہے۔

آج کل کچھ طالب علم بے ادب ہو گئے ہیں اور کُچھ اساتذہ کرام نے اس پیشے کو صرف پیسہ کمانے کی مشین بنا لیا ہے جہاں خود غرضی جنم لے رہی ہے۔
یقینا سب ایک جیسے نہیں بہت سی عظیم الشان شخصیات آج بھی ہیں جو ہمارا معاشرہ سنوار رہے ہیں ہمارا روشن مستقبل سنوار رہے ہیں
لیکن جو اس پیشے کو بد نام کر رہے ہیں ایسے واقعات آپ کو یونیورسٹی جیسے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں اکثر و بیشتر ملنے میں آتے ہیں جو میل ٹیچرز طالبہ کا غلط استعمال کرتے ہیں کچھ نمبروں کا لالچ دے کر اور کُچھ ڈرا دھمکا کے۔اکثر بچیاں بد نامی کے خوف سے ٹیچرز کی بات مان بھی لیتی ہیں
لیکن پھر اس جنگل سے ان کے لیے نکلنا مشکل ہو جاتا ہے کچھ جان سے ہاتھ دھو بیٹھی ہیں۔
میرا اپنی بہنوں کو پیغام بھی ہے کہ صرف دنیاوی کامیابی کے لیے چند نمبروں کی خاطر اپنی عزتوں کا جنازہ مت نکالیں۔اساتذہ کرام کے عظیم الشان پیشے اور قابل احترام شخصیت کو بد نام مت کریں۔آخرت میں یہاں دنیا میں کتنے نمبر حاصل کیے اس کے بارے میں سوال نہیں ہو گا۔
وہاں صرف و صرف آپ کے عمال کا حساب ہو گا۔
لہذا قدر کرنے والوں کی قدر کریں اُستاد کی عزت کریں گے تو اُستاد بن جائیں گے۔

اُستاد ہوں مجھے اس پر ملال تھوڑی ہے

ملک کا مستقبل سنوارنا آسان تھوڑی ہے۔

تحریر: ساجدہ بٹ

Leave a reply