عیدالاضحیٰ کے موقع پر مسلمان اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے جانور قربان کرتے ہیں، اور اس گوشت کو خود کھانے کے ساتھ ساتھ رشتہ داروں، پڑوسیوں اور مستحقین میں بانٹتے ہیں۔ تاہم، ایک عام رجحان یہ ہے کہ بہت سے لوگ قربانی کا گوشت بڑی مقدار میں فریز کر لیتے ہیں اور مہینوں بعد تک اسے استعمال کرتے رہتے ہیں۔ یہ عمل کئی پہلوؤں سے غیر مناسب، غیر صحت بخش اور روحِ قربانی کے منافی ہے۔
جب ہم قربانی کا سارا یا زیادہ تر گوشت فریز کر لیتے ہیں، تو غریب اور نادار افراد تک وہ نعمت نہیں پہنچتی جس کے وہ مستحق ہیں قربانی کے دنوں میں بہت سے گھرانے ایسے ہوتے ہیں جنہیں سال میں شاید ایک بار گوشت کھانے کا موقع ملتا ہے، اور اگر ہم گوشت فریز کر لیں تو ان کا حق مارا جاتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق، گوشت کو طویل عرصے تک فریز کرنا اس کے غذائی اجزاء کو متاثر کر سکتا ہے اگر گوشت کو مناسب درجہ حرارت پر نہ رکھا جائے یا دوبار ہ ڈیفروسٹ اور فریز کیا جائے تو اس میں بیکٹیریا پیدا ہو سکتے ہیں جو صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں اس کے علاوہ گوشت کی ساخت اور ذائقہ متاثر ہو جاتا ہے، دوسرے یہ کہ بعض اوقات گوشت سے بو آنے لگتی ہے اور لمبے عرصے تک فریز شدہ گوشت ہاضمے کے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔
گرمیوں کے موسم میں بجلی کی لوڈشیڈنگ یا خرابی کی صورت میں گوشت خراب ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے اس لیے گوشت کو طویل عرصے تک ذخیرہ کرنے سے بہتر ہے کہ اسے جلد از جلد استعمال یا تقسیم کیا جائے۔








