اٹلی کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اٹالین صحافی سیسیلیا سالا تہران میں گرفتار ہو گئی ہیں۔ سالا ایرانی دارالحکومت میں رپورٹنگ کر رہی تھیں جب 19 دسمبر کو تہران پولیس نے انہیں روکا اور گرفتار کر لیا۔

وزارت خارجہ نے کہا کہ اٹلی کی حکومت ایرانی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے تاکہ سیسیلیا سالا کی قانونی حیثیت کو واضح کیا جا سکے اور ان کی حراست کی صورتحال کی جانچ کی جا سکے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ایرانی حکام نے صحافی کو اپنے رشتہ داروں سے بات کرنے کی اجازت دی تھی اور حالیہ دنوں میں اٹلی کی سفیر پاولا آماڈئی نے جیل میں جا کر ان کی حراست کی حالت کا جائزہ لیا۔

سیسیلیا سالا اٹلی کے مشہور اخبار "ایل فولیئو” کی رپورٹر ہیں، جس نے خبر دی ہے کہ وہ تہران کی ایون جیل میں قید ہیں۔ اخبار کے مطابق، سالا ایران میں "ایک باقاعدہ ویزا” پر موجود تھیں اور ایک ملک پر رپورٹنگ کر رہی تھیں جسے وہ بخوبی جانتی ہیں اور پسند کرتی ہیں۔ اس کے باوجود، ایران میں اظہار رائے کی آزادی پر دباؤ اور صحافیوں کے لیے خطرات کا سامنا ہے۔”ایل فولیئو” کے ایڈیٹر، کلاوڈیو سیراسا، نے اخبار میں لکھا کہ "صحافت جرم نہیں ہے۔ آئیے سیسیلیا سالا کو گھر واپس لائیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ "وہ ایون جیل میں ہیں۔ تو تہران نے ہر اس چیز کو چیلنج کیا ہے جسے مغرب ناقابلِ تذکرہ سمجھتا ہے: ہماری آزادی۔” سیراسا نے بتایا کہ اخبار نے سالا کی گرفتاری کی خبر شائع کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ ان کے سفارتی حکام نے یقین دہانی کرائی تھی کہ اس خبر کو شائع کرنے سے ان کی رہائی کے لیے جاری سفارتی کوششوں میں رکاوٹ نہیں آئے گی۔

چورا میڈیا، جو ایک اور اٹالین میڈیا آؤٹ لیٹ ہے اور جہاں سالا بھی کام کرتی ہیں، نے بتایا کہ سالا 12 دسمبر کو روم سے ایران روانہ ہوئی تھیں اور ان کے پاس صحافت کے لیے ایک قانونی ویزا تھا۔ چورا میڈیا نے بتایا کہ "انہوں نے ایران میں متعدد انٹرویوز کیے اور چورا نیوز کے لیے ‘اسٹوریز’ پوڈکاسٹ کے تین ایپیسوڈز تیار کیے۔”

اٹلی کے وزیر دفاع گویڈو کروسیٹو نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ "پورا حکومت” سالا کی رہائی کے لیے کام کر رہا ہے، لیکن ان کا کہنا تھا کہ "ایران کے ساتھ مذاکرات عوامی رائے اور عوامی غصے کی طاقت سے نہیں بلکہ اعلیٰ سطحی سیاسی اور سفارتی کوششوں سے حل ہوں گے۔” سیسیلیا سالا کا انسٹاگرام اکاؤنٹ حالیہ دنوں میں ایران میں ملنے والی خواتین کے بارے میں پوسٹس سے بھرا ہوا ہے۔ اٹلی کے حکام کی کوشش ہے کہ جلد از جلد ان کی رہائی کو ممکن بنایا جا سکے۔

ٹک ٹاک پر پابندی، ٹرمپ،جوبائیڈن آمنے سامنے

طیارہ حادثہ: آذربائیجان کے رکن پارلیمنٹ کا روس سے معافی کا مطالبہ

Shares: